رواں مہینے 30 سے زائد بلوچ لاپتہ ہوئے، 6 قتل کئے گئے ، این ڈی پی

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جبری گمشدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ باعث المیہ یے۔ ایک دفعہ پھر جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ددیکھنے کو مل رہا ہے، صرف رواں مہینے میں تیس سے زائد افراد لاپتہ کر دیئے گئے ہیں، جبکہ چھ مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں بلوچوں کے تمام حقوق سلب کیے گئے ہیں، تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، تمام یونیورسٹیاں مالی طور پر بحران میں ہیں ملازمین کو تنخواہیں تک نہیں مل رہی ہے، تمام ساحل و سائل ریکوڈک اور سیندک سے لے کر سوئی گیس تک سب اس ریاست نے کوڑیوں میں بیچ کر اسلام آباد کی معیشت کو سدھارنے میں لگی ہوئی ہے، حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ جو بلوچ نوجوان تعلیم حاصل کرنے کیلئے پنجاب یا اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں اب وہاں سے بھی بلوچ نوجوان کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اس وقت انسانی حقوق کے مسئلے پر وقتاً فوقتاً انسانی حقوق کے کارکناں یا ادارے کہیں نہ کہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسئلے پر بولتے آ رہے ہیں، لیکن یہ تمام ادارے یا انسانی حقوق کے کارکن بلوچوں کے اصل مسئلے سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر چشم پوشی کر رہے ہیں، ہونا تو یہ چاہیے کہ ان سب کو بلوچ کے اصل مسئلے پر حمایت کرنا اور بولنا چاہیے، کیونکہ اصل مسئلے کی موجودگی میں باقی تمام مسائل ثانوی حیثیت رکھتے ہیں، اسی جب تک اصل مسئلے کو نہیں سمجھیں گے، اس پر بحث و مباحثہ نہیں کرینگے تب تک باقی تمام مسائل جڑ سے کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے۔

Share This Article
Leave a Comment