حکومتی کی جانب سے بلوچستان میں بڑافوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، ماما قدیر

0
157

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5106 دن ہوگئے ۔

بی ایس او کے مرکزی رہنما سی سی ممبر صمند بلوچ، کبیر بلوچ اسرار بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکرلواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پچھلے کئی مہینوں سے ریاستی اہم اداروں کی حرکات اور پارلیمانی پارٹیوں کی بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان جلد ہی بلوچستان میں کوئی اہم اور بڑا آپریشن کرنے والا ہے ۔جولائی کے شروع میں صوبائی حکومت کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں بلوچستان میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا گوہ کہ 2004 سے ہر آپریشن اور بلوچ نسل کشی زوروں سے جاری ہے۔ لیکن یہ آپریشن بلوچ سیاسی جہد کاروں طلبا تنظیموں کے خلاف آنے والے الیکشن کی راہ ہموار کرنے کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے جس کی تیاری فوج ایف سی کر رہے ہیں۔

اگرچہ پاکستانی معاشی سکت اتنی نہیں کہ بلوچستان کے طول عرض میں بہ یک وقت اتنا بڑا آپریشن کر سکے۔ مگر کچھ تو ہے۔ جس پر پردہ ہے۔ شاید کچھ علاقے خاص کر مکران جھالاوان کو اپنا ہدف بنا کر کاروائی کریں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ جہاں بھی آباد ہے بغیر کسی سیاسی ڈسپلن کے تحت نہیں مگر قومی تحریک کا خواہاں ضرور ہے۔ اب امر اس بات کی ہے کہ سمندر پار بلوچوں کو یکجا ہونا چاہئے اور یہ ذمہ دار میرے عقل ناقض کے مطابق حقیقی جہد کاروں کی بنتی ہے کہ سب کو اکھٹا کریں اور ایک منظم ڈسپلن کی سانچے میں ڈال تحریک کو عالمی دنیا میں مزید منظم کریں چونکہ صحی وقت حالات میں صحی فیصلہ اہمیت کا عامل اور سود مند ثابت ہوتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ رہی بات احساس محرومی والے بلوچوں کی تو اس کے لئے آپ کو بلوچوں کی تو اس کے لئے آپ کو بلوچستان آکر پاکستان کی ڈوبتی معیشت پر بوجھ دینے کی ضرورت نہیں وہ احساس محرومی والے بلوچ تو ویسے بھی آپ کے دربار کے باہر اکثر بیشتر ہڈی کے انتظام میں کھڑے رہتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here