طالبان نے منگل کے روز سٹاک ہوم میں قرآن کو جلانے کے واقعہ کے ردعمل میں افغانستان میں کام کرنے والے سوئیڈن کے اداروں کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔
28 جون کو ایک ایسے موقع پر جب سوئیڈن کے مرکزی شہر سٹاک ہوم کی ایک بڑی مسجد میں مسلمان عیدالاضحی کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے، ایک عراقی تارک وطن نے مسجد کے باہر قرآن کے ایک نسخے کو پھاڑ کر نذر آتش کر دیا، جس سے پورے عالم اسلام میں غم و غصے کہ لہر ڈور گئی۔
کابل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی امارت ( طالبان اپنی حکومت کے لیے یہ نام استعمال کرتے ہیں) قرآن اور مسلم عقیدے کی توہین کی اجازت دینے پر افغانستان میں سوئیڈن کی تمام سرگرمیوں کو معطل کر رہی ہے۔ اور یہ حکم اس وقت تک نافذالعمل رہے گا جب تک وہ ( سوئیڈن) مسلمانوں سے اس گھناونے فعل پر معافی نہیں مانگتے۔
طالبان نے دیگر اسلامی ممالک سے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس توہین آمیز فعل کے ارتکاب کے بعد سوئیڈن حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات پر از سرنو غور کریں۔
سوئیڈن میں قرآن جلانے کے واقعے پر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں فوری ردعمل دیکھنے میں آیا، اور وہاں کی حکومتوں نے اس فعل کی شدید مذمت کی۔ مراکش نے اسٹاک ہوم سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔
عراقی دارالحکومت بغداد میں مشتعل مظاہرین کے ایک ہجوم نے سوئیڈن کے سفارت خانے پر جمع ہونے کے بعد اس کے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا ۔ سیکیورٹی فورسز نے بعد ازاں لوگوں کو وہاں سے منتشر کر دیا۔
گزشتہ جمعے کو پاکستان بھر میں اس واقعہ کے خلاف جلوس نکالے گئے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔