عید کے روزسندھ بھر میں بھی لاپتہ سندھی کارکنان کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے کئے گئے

0
127

بلوچوں کی طرح سندھیوں نے بھی اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کیلئے عید سڑکوں پر احتجاج کے طور پر منائی ہے ۔

اس سلسلے میں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے تفصیلی پریس رلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں سندھ بھر سے سیکڑوں کی تعداد میں لاپتا کیئے گئے سندھی کارکنان کی آزادی کے لِیئے آج عید کے روز کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں احتجاج کیئے گئے ۔

حیدرآباد پریس کلب کے سامنے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ سجاگی فورم کی جانب سے مرکزی احتجاجی کئمپ لگائی گئی۔ جس کی رہنمائی نامور سندھی ادیب تاج جویو، وائیس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی مرکزی رہنما سہنی جویو اور ماروی کاندھڑو، سندھ سجاگی فورم رہنما سارنگ جویو، ایڈوکیٹ محب آزاد لغاری اور دیگر سیاسی سماجی کارکنان نے کی ۔ جس احتجاجی کئمپ میں گذشتہ 6 سالوں سے جبری لاپتا ایوب کاندھڑو کی فیملی سمیت دیگر لاپتا افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔

دوسری جانب کراچی پریس کلب پر سندھ سبھا کے رہنما انعام سندھی ، ساتھی اصغر جمالی ، چاچا حسین بخش ڈاہری کی جانب سے احتجاجی کئمپ لگائی گئی۔ جو احتجاجی کئمپ بعد میں بلوچ مسنگ پرسنز کے ساتھ ان کی ریلی میں شریک ہوگئی اور سندھی اور بلوچ مسنگ پرسنز کے لیئے مشترکہ طور پر احتجاج کیا ۔ جبکہ سندھ سبھا اور جسقم کی جانب سے جامشورو ، کندھکوٹ اور ٹنڈو محمد خان میں بھی لاپتا افراد کی آزادی کے لیئے احتجاجی کئمپس لگائی گئیں۔

سندھ بھر میں مسنگ پرسنز کے لیئے ہونے والے احتجاج کو نام نہاد قومی اور پاکستانی میڈیا نے سندھی مسنگ پرسنز کئمپ کے احتجاج کو کوریج دینے سے خودرو بنیادوں پر پریس کلب سے لاپتا رہی ۔

اس لیئے رہنمائوں نے آن لائین سوشل میڈیا کے چینلز کو اپنا احتجاج رکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ اس ریاست اور اس کے اداروں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے ۔ کیونکہ یہ پاکستانی ریاست اور اس کی ایجنسیاں خود ہی سندھی کارکنان کو جبری لاپتا کرنے میں ملوث ہے۔ اس لیئے ہم اقوامِ متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دنیا کے تمام عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ اور بلوچستان میں جاری قومی تحریکوں کو پاکستان کی جانب سے کچلنے کی اصل تصویر دنیا کو دکھائیں اور سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فورسز اور ایجنسیوں کی جانب سے جاری شدید ریاستی آپریشن اور انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here