بی ایل ایف نے پاکستانی افواج کیخلاف کارروائیوں کی ماہِ مئی کی رپورٹ جاری کردی

0
232

.بلوچستان لبریشن فرنٹ نے پاکستانی افواج اور تنصیبات کے خلاف کاروائیوں کی ماہ مئی کی رپورٹ جاری کردی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرمچاروں نے مئی کے ماہ میں پاکستانی فوج و تنصیبات پر 23 حملے کیے جن میں 28 سے زائد اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 12 ایس ایس جی کمانڈوز اور ایک ایم آئی کا ایجنٹ شامل ہے۔

دوفوجی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ فوج کو راشن سپلائی کرنے والے ایک ٹرک کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ فورسز پر دستی بم کے تین حملے کئے گئے جن میں ایک دستی بم تربت میں ایم آئی کے دفتر پر پھینکا گیا۔ پنجاب جانے والی ایک گیس ٹینکر کو گوادر میں کوسٹل ہائی وے کی ایک پْل پر نشانہ بنایا جس سے ٹینکر اور پْل دونوں ناکارہ ہوئے۔ اس کے علاوہ ملٹری کالونی کی کنسٹریشن سائیٹ کو نشانہ بنا کر مشینریز کو نذر آتش کیا گیا۔ تین موبائل ٹاور کو تباہ کیا گیا۔

مادرِ وطن کی دفاع میں 7 سرمچار شہید ہوئے جبکہ ایک سرمچار علالت کے بعد جہاں فانی سے رخصت ہوئے۔
1 مئی

سرمچاروں نے پنجگور کے مرکزی شہر چتکان میں تار آفیس کے علاقے میں گزشتہ شب نارکوٹیکس کے تھانے پر دستی بم سے حملہ کیا۔دستی بم تھانے کے اندر گرا جس سے دو اہلکار زخمی ہوئے اور دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

خضدار کے علاقے گریشہ میں سرمچاروں نے چیل کے مقام پر قائم دشمن فوج کی سہولت کے لیے موجودیو فون کے ٹاور کونشانہ بناکر ناکارہ کیااور مشینریزکو نذر آتش کیا ہے۔

2 مئی
سرمچاروں نے آج بروز منگل کو کیچ کے علاقے کولواہ میں بلور کے مقام پر پاکستانی فوج کی ایک چوکی پر اسنائپر سے حملہ کیا۔
حملے کے نتیجے میں ایک دشمن اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔

5 مئی
سرمچاروں نے چار مئی کو رات آٹھ بجکر تیس منٹ پر ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں گرلز کالج کے قریب ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کیمپ کے حفاظتی چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا۔

دستی بم چوکی کے اندر گرا، جس سے وہاں سیکیورٹی پر معمور ایک اہلکار موقع پر ہلاک ہوگیا۔

تربت کے کچھ نام نہاد ”سیاسی اور سماجی شخصیات“ روزانہ کی بنیاد پر ایم آئی کیمپ جاکر حاضری لگاتے ہیں اور اپنا رپورٹ پیش کرتے ہیں۔ ان جیسے تمام افراد کی تفصیلات ہمارے پاس موجود ہیں۔ انہیں تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کے خاطر قومی تحریک کے راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، ورنہ اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہونگے۔

6 مئی

شہید سرمچار حافظ عبداللہ عرف استال کو انکی شہادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں،بی ایل ایف

تین مئی کو علی الصبح قابض فوج نے ضلع پنجگور پروم کے پہاڑی علاقے تولگ ء ِ رْنگ میں ہمارے سرمچاروں کے ٹھکانوں پر آپریشن کا آغاز کیا اور سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی۔ سرمچاروں اور دشمن فوج کے درمیان ایک جھڑپ شروع ہوئی۔ دشمن فوج کی مدد کے لیے چار جنگی ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ پر پہنچ کر اپنے کمانڈوز اتارے۔ سرمچاروں نے بہترین جنگی حکمت عملی سے حملہ آور ہو کر دشمن فوج کے متعدد اہلکاروں کو ہلاک اور زخمی کیا۔ اس دوران شکست خوردہ فوج نے مسلح ڈرون کا استعمال کر کے سرمچاروں کے ٹھکانوں پر میزائل داغے گے جس کے نتیجے میں ایک سرمچار حافظ عبداللہ عرف استال شہید ہوا اور دیگر ساتھی سرمچار گھیرا توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

شہید سرمچار حافظ عبداللہ عرف استال ولد غلام جان ساکن بناپ بلیدہ ایک سال سے تنظیم سے منسلک تھا۔ شہید انتہائی محنتی، جفاکش اور تعلیم یافتہ نوجوان تھا۔ انہوں نے مختصر مدت میں بلیدہ، بالگتر اور پروم کے محاذوں پر اپنی بہترین جنگی خدمات سرانجام دئیے۔

ہم شہید حافظ عبداللہ عرف استال کو خراج عقئدت پیش کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں۔ ان کا مشن بلوچستان کی آزادی اورمنزل کے حصول تک جاری رہے گی۔

کمانڈر مْلا ابراہیم بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،بی ایل ایف

خاران اور شور میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے کیمپ کمانڈر عصا امین ولد محمد امین عرف میجر مْلا ابراہیم بلوچ گزشتہ روز اس فانی دنیا سے ناگہانی رخصت ہوگئے۔ انہیں ساتھی سرمچار وں نے سپرد گلزمین کیا ہے۔مرحوم ایک نڈر، جفاکش، بردبار اور مستقل مزاج سرمچار تھا جو عرصہ دراز سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کی ا?زادی کیلئے سرگرم عمل تھا۔

بی ایل ایف میجر ملا ابراہیم بلوچ مرحوم کو بلوچستان کی تحریک آزادی میں اس کی قومی خدمات اور جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔

سرمچاروں نے پانچ مئی کو ساڑھے چار بجے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ گلی میں فوج کے کیمپ سے کچھ فاصلہ پر پاکستانی فوج کو راشن سپلائی کرنے والے ٹرک کو نشانہ بنایا، جس سے گاڑی ناکارہ ہوگئی ہے۔

گاڑی کے ڈرائیور اور کلینر کو بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہہ کر کے چھوڑ دیا گیا۔ ہم پہلے بھی ٹرانسپورٹر اور ڈرائیور حضرات کو واضح کر چکے ہیں کہ وہ قابض فوج کو رسد پہنچانا بند کریں۔ ہم انہیں ایک دفعہ پھر تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ نادانستہ طور پر فوج کے آلہ کار نہ بنیں ورنہ اپنے جانی و مالی نقصان کے ذمہ دار خود ہونگے۔

8 مئی
سرمچاروں نے کیچ کے علاقے ناصر آباد میں پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کرکے2 اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے۔

سرمچاروں نے 6 مئی کو رات نو بجکر چالیس منٹ پر کیچ کے علاقے ناصر آباد بازار میں دشمن فوج کی چوکی پر راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے 2 اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ شدید حملے میں چوکی کے قریب موجود سولر سسٹم اور دوسری سازوسامان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

حملے کے بعد حواس باختہ قابض فوج نے عام آبادی پر فائرنگ کی جس سے ایک شخص زخمی ہوا ہے۔

9 مئی
سرمچاروں نے گزشتہ روز آواران کے علاقے جھاؤ میں ملائی گزی کے مقام پر قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر اسنائپر و خودکارہتھیاروں سے حملہ کیا۔حملے کے نتیجے میں دشمن فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

11مئی
سرمچاروں نیگذشتہ روز دس مئی کو ساڑھے پانچ بجے ضلع کیچ میں ڈنڈار کے علاقے مادگ قلات میں پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا، جس سے دشمن فوج کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

سرمچاروں نے پہلے چوکی کی مورچہ پر موجود فوجی اہلکار کو اسنائپر سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا۔ اس کے بعد چوکی کو راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

12 مئی

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے گوادر پورٹ سے پنجاب جانے والی گیس ٹینکر کو ریموٹ کنٹرول بم سے اْڑا دیا۔

بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دس مئی کو دوپہر تین بجے مکران کوسٹل ہائی وے پر گوادر کے علاقے معکولہ کے مقام پر ایک پْل پر بم نصب کرکے گیس لے جانے والی ٹینکر کو نشانہ بنایا، جس سے ٹینکر اور پْل دونوں تباہ ہوئے ہیں۔

یہ ٹینکرز گوادر پورٹ سے ایل این جی اور ایل پی جی لیکر پاکستان کے مختلف علاقوں میں پہنچاتے ہیں۔ یہ ان استحصالی منصوبوں کا حصہ ہیں جس کے تحت پاکستان نے دوسرے ملکوں سے معاہدے کئے گئے ہیں۔ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک)، ریکوڈک اور سیندک منصوبے انہی استحصالی منصوبوں کا حصہ ہیں۔ بلوچ قوم کی مرضی اور منشا کے بغیر یہاں کسی نے بھی سرمایہ کاری کی تو وہ اپنے تمام تر نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا۔
ہم تمام ٹرانسپورٹرز کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں پاکستان کے استحصالی منصوبوں میں اپنی گاڑیوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔

سرمچاروں نیگذشتہ روز گیارہ مئی کو شام چھ بجے مشکے کے علاقے میانی قلات میں پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر حملہ کیا۔یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب قابض فوج کے پانچ اہلکار اپنی چوکی سے نکل کر پیدل جا رہے تھے۔ اس میں دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔

سرمچاروں نے آج بارہ مئی کو دن بارہ بجے پنجگور کے علاقے گچک میں پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا۔

سرمچاروں نے گچک کے علاقے مْک میں قابض فوج کی چوکی کو اسنائپر اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس سے ایک اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔

15 مئی

کل بروز ہفتہ، شام ساڑھے آٹھ بجے پنجگور کے مرکزی بازار چتکان میں قلم چوک پر پاکستانی فوج کی چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا۔دستی بم چوکی کے اندر جا گرا جس سے ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوا ہے۔

16 مئی

میجر آسمی وفا عرف شاہ داد اور ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، بی ایل ایف

 عالمی و علاقائی منظر نامہ پر اْبھرتی سامراج چین کی جانب سے پاکستان کو مہیا کردہ جاسوس طیارے 11 مئی  2023 کو کولواہ میں تنظیم کے گشتی ٹیم کا رات گئے فضائی نگرانی کرتے رہے جس کے باعث گوریلوں کا گشتی  دستہ مختلف ٹولیوں میں تقسیم ہوئی۔ صبح ہوتے ہی جاسوس اور ڈرون طیارے ایک بار پھر انہی علاقوں میں گشت کرنے اور مختلف مقامات پر میزائل داغنے لگے۔ ساتھ میں دشمن فوج ہیلی کاپٹرز کی مدد سے پہاڑی چوٹیوں پر کمانڈوز اتارنے لگی،اورجنہیں اتارتے ہی بلوچ سرمچاروں نے حملہ کیا۔ یوں سرمچاروں اور قابض پاکستانی فوجی دستوں کے درمیان  ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی جس میں تنظیمی ساتھی دشمن کا گھیرا توڑنے میں نہ صرف کامیاب رہے بلکہ دشمن فورسز کے 12 ایس ایس جی کمانڈوز سرمچاروں کے اس حملے میں مارے بھی گئے۔
 
12 مئی کی رات دس بجے کے قریب چند کلو میٹر کے فاصلے پر کمانڈوز کے دوسرے دستے کے ساتھ سرمچاروں کا آمناسامنا ہوا۔ اس دورانیے میں میجر آسمی وفا اپنے دیگر ساتھیوں کو کور دیکر نکالنے میں کامیاب  ہوا۔ لیکن اس کوشش میں وہ خود شہید ہوا۔ شہادت کے وقت اپنے ساتھیوں سے مخاطب ہوکر میجر آسمی وفا نے کہا تھا کہ ”ہمارے لیے بلوچ سرزمین کی حفاظت، بلوچ قومی بقا اور شہادت سے زیادہ اور کچھ مقدس نہیں“۔

تین دنوں تک جاری رہنے والی ان جھڑپوں میں دشمن فوج کے کرایہ کے اہلکار فضائی برتری اور جدید جنگی سہولیات سے آراستہ ہونے کے باوجود ذہنی طور پر مفلوج ہوچکے تھے جبکہ بلوچستان کا فرزند میجر آسمی وفا اور دوسرے شہداء جذبہ آزادی اور وطن سے محبت کے باعث بے مثال ہمت و حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان نچھاور کرکے اپنے باقی ساتھیوں کو بحفاظت نکالنے میں کامیاب رہے۔

دشمن فوج کی میڈیا ونگ آئی ایس پی آر اپنے فوجیوں کی گرتی ہوئی مورال کے سبب بلوچ سرمچاروں کے ہاتھوں مارے  جانے والے فوجیوں کی ہلاکت کو چھپانے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔

میجر آسمی وفا عرف شاہ داد ولد دلوش سکنہ ڈنڈار کولواہ 2012 سے باقاعدہ بی ایل ایف کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔ جنگی داو پیچ میں اس کی مہارت، بہادری، بلوچ عوام کے ساتھ اچھے روابط رکھنے اور تنظیمی ہمدردوں کے ساتھ انکساری اور ملنساری کو مدنظر رکھتے ہوئے انھیں نیٹ ورک کمانڈر منتخب کیا گیا۔ پاکستانی قابض فوج نے آسمی وفا کو کمزور کرنے کیلئے اس کے گھروں کو جلایا، اور فیملی ممبران کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناتی رہی، جس کے بعد ان کی فیملی آئی ڈی پیز کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئی۔ لیکن وفا کے حوصلے اور ارادے کبھی کمزور نہیں پڑے۔ آسمی وفا کی استقامت اور قائدانہ صلاحیتوں کے اعتراف میں سال 2022 کو تنظیم کی ریجنل کونسل نے اسے میجر کی ذمہ داریاں سونپ دی۔ وہ اپنی بہادری، بردباری اور عوام سے اچھے روابط کے سبب ایک رول ماڈل سرمچار رہا ہے۔ یاد رہے کہ میجر آسمی وفا عطاشاد ڈگری کالج سے گریجویشن کیا تھا اور  بلوچی زبان میں شاعری کرتا تھا۔

سیٹھ عبدالصمد عرف واجہ دینار ولد محمد رحیم سکنہ تیرتیج آواران 2013 سے بی ایل ایف کا حصہ تھا۔ وطن کا یہ فرزند سیاسی شعور سے لیس تھا جس کی بدولت مختصر مدت میں وہ گوریلا دستے کا لیفٹینٹ منتخب کیا گیا تھا۔

سیکنڈ لیفٹینٹ عارف عرف شکاری ولد علی بخش سکنہ سہر کولواہ نے 2013 میں بی ایل ایف جوائن کیا تھا۔ وہ بہادری اور بردباری میں ایک اہم سرمچار کی حیثیت سے ہمیشہ ساتھیوں کے لیے رول ماڈل رہا ہے۔ غربت اور تنگدستی کے باوجود وہ اپنے گھر اور بچوں کی معاشی ضروریات پوری کرنے کی فکر کرنے کے بجائے تحریک آزادی اور تنظیمی پروگرام کو فوقیت دیتا رہا جو تحریک سے اس کی نظریاتی وابستگی کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ وہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جنگی سرگرمیوں کا حصہ رہا ہے۔ ایک دہائی کے دورانیے میں بلوچ قومی تحریک آزادی سے منسلک رہنے کی پاداش میں پاکستانی فورسز نے روزانہ کی بنیاد پر ان کے گھر والوں کو ذہنی اور جسمانی تشدد سے دوچار کیا۔

سرمچار علی عرف کمک ولد بجار سکنہ پاھْو آواران 2019 سے بی ایل ایف کا باقاعدہ حصہ رہا ہے۔ اس سے قبل وہ تنظیم کا ایک پرجوش حمایتی تھا۔ بچپن سے لیکر اپنی لڑکپن تک پہاڑوں میں پلنے کے باعث وہ پہاڑی راستوں کا ماہر تھا اور ایمرجنسی کی صورت میں جلد سرمچاروں کی مدد کیلئے جلد پہنچ جاتا تھا جس کے باعث اس کا تنظیمی نام کْمک (مدد کرنے والا) پڑ گیا اور وہ اسی نام سے تنظیم میں جانا جاتا تھا۔ وہ اپنے گوریلا دستے میں ایک  اہم سنائپر شوٹر بھی رہا ہے، وہ آواران کے بیشتر علاقوں میں تنظیمی مشن اور جنگی پروگرام کا حصہ رہا ہے۔

سرمچار جاوید عرف عمر جان ولد بدل سکنہ شاپکول کولواہ 2019 سے بی ایل ایف کا سرمچار بن گیا تھا۔ا?واران، کولواہ سمیت اردگرد کے علاقوں میں تنظیمی جنگی دستوں کا باقاعدہ حصہ رہا ہے۔ یاد رہے شہید عمر جان کا پورا خاندان دشمن فورسز کے وحشیانہ کاروائیوں سے متاثرہوچکا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس نوجوان سرمچار کے حوصلوں میں کبھی کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔

سرمچار شاہ میر عرف سفر خان ولد شکر سکنہ کرکی تجابان تربت 2014 میں بی ایل ایف کے صفوں میں شامل ہوا تھا۔ وہ ایک نہایت محنتی اور جفاکش سرمچار تھے۔ وہ کولواہ، تجابان اور گردو نواح کے کئی علاقوں میں جنگی فرائض سرانجام دے چکا ہے اور دشمن کو کاری ضرب پہنچا چکا ہے۔

 بی ایل ایف شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا یہ عزم دہراتی ہے کہ  بلوچستان کی آزادی کے حصول تک قابض پاکستان کے خلاف جنگ  جاری رہے گی۔

18 مئی
آواران: کے علاقے تیرتیج آھوری میں زیر تعمیر گورنمنٹ ریزیڈینشل کالونی کی کنسٹرکشن سائیٹ پر حملہ کیا ہے۔

اس رہائشی کالونی کے نام پر ایک وسیع علاقہ پر قبضہ کرکے عوام کیلئے زمین مزید تنگ کیا جارہا ہے۔ حملے میں گاڑیوں اور مشینری کو نذر آتش کیا گیا۔بلوچستان بھر میں اسکول، کالج، ہسپتال اور دوسری کئی اسکیموں کے نام پر بنائے گئے املاک فوجی کیمپوں کی صورت میں آج ہر گاؤں میں موجود ہیں۔ اسکی ہم قطعی اجازت نہیں دینگے۔

لہذا ہم اس طرح کے منصوبوں پر کام کرنے والے تمام ٹھیکیداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسی استحصالی منصوبوں کا حصہ نہ بنیں۔ بصورت دیگر وہ اپنے تمام تر نقصان کا ذمہ دار خود ہونگے۔

19 مئی
سرمچاروں نے گذشتہ روز 18 مئی کو شام گئے ساڑھے ا?ٹھ بجے کے قریب کیچ کے علاقے گورکوپ میں پاکستانی فورسز ایف سی کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔حملے کے نتیجے میں دشمن فورسز کو جانی نقصان پہنچا۔

21 مئی

۔۔۔ گزشتہ شب کیچ کے علاقے تمپ قلات میں قائم پاکستانی فورسز کی چوکی کو اے ون A-1 مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔اے ون کے گولے چوکی کے اندر گر کر دھماکے سے پھٹ گئے جس سے دشمن فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا ہے۔

ہم ایک بار پھر تمپ اور گردو نواح میں سرکاری حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ گروہوں کو سختی سے تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کی زیرسرپرستی میں لوگوں کے قتل وغارت، اغوا برائے تاوان اور دیگر سماجی برائیوں سے باز ا?جائیں کیونکہ ان کی پہچان ہم سے ڈکھی چھپی نہیں ہے اور وہ سب ہمارے نشانے پر ہیں۔
ہم عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان سرکاری و دشمن کی حمایت یافتہ گروہوں سے دور رہیں اور ان سے کسی بھی نوعیت کا تعلق نہ رکھیں۔ وہ سرمچاروں کے نشانے پر ہیں۔

24 مئی
سرمچاروں نے آج بروزمنگل شام آٹھ بجے تربت میں سنگانی سر کے مقام پر بورڈ کے قریب قائم پاکستانی فوج کی چوکی پرفائرنگ کی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔حملے کے بعد حواس باختہ فوج نے اندھا دھند فائرنگ کی لیکن سرمچار باحفاظت نکلنے میں  کامیاب ہو گئے۔

سرمچاروں نے آج صبح گیارہ بجکر بیس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے ڈنْک میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کا حاضر سروس اہلکار ثناء اللہ سکنہ کرک خیبرپختونخواہ کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا ہے۔ ایم آئی اہلکار کو سرمچاروں نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ڈی بلوچ کے فوجی کیمپ سے نکل کر تربت شہر کی جانب جارہا تھا-

ایم آئی کا مزکورہ اہلکار گزشتہ چھ سالوں سے تربت میں تعینات تھا۔ گزشتہ ایک سال سے اس کی ڈیوٹی ڈی بلوچ کیمپ کے ایم آئی برانچ میں تھا جبکہ اس سے پہلے وہ تربت شہر میں واقع ایم آئی کیمپ اور ایف سی کی مرکزی کیمپ میں فرائض سر انجام دیتا تھا۔

ہماری انٹیلیجنس ونگ نے کافی عرصے سے اس پر نظر رکھا ہوا تھا۔ وہ تربت شہر کے علاوہ بالخصوص گوکدان اور ڈنْک میں کافی سرگرم تھا۔ اس نے مخبری کیلئے مقامی افراد کا نیٹ ورک بنایا ہوا تھا جنکی تمام تر معلومات تنظیم کے پاس موجود ہیں۔

25 مئی

سرمچاروں نے چوبیس مئی کو شام آٹھ بجے فوجی چوکی پر راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔

پنجگور کے علاقے گچک میں کرک ء ڈل کے مقام پر قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر سرمچاروں نے راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس سے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔

26 مئی

سرمچاروں نے مشکے میں فوجی چوکی، ڈیتھ اسکواڈ اور گچک میں یوفون ٹاور پر حملہ کیا ہے۔

پچیس مئی کو دوران گشت علی الصبح چھ بجے مشکے کے علاقے جھکی کلاتک میں سرمچاروں اور ریاستی مسلح ایجنٹوں کے ڈیتھ اسکواڈ کا آمنا سامنا ہوا، جس سے ایک جھڑپ شروع ہوئی۔ اس جھڑپ میں ریاستی ایجنٹوں کا گروہ جو مسلح دفاع کے نام سے آپریٹ کرتا ہے، کو جانی نقصان اْٹھانا پڑا۔ اس کے فورا بعد پاکستانی فوج کے جنگی ہیلی کاپٹروں نے قریبی علاقے منجو میں کمانڈوز اتارے، جارحیت شروع کی اور درختوں کا آگ لگا دی۔ ان واقعات کے بعد سرمچاروں نے رات نو بجے مشکے میانی قلات میں واقع چوکی کو راکٹ اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس سے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔

ایک اور حملے میں سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے گچک میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ کی موبائل فون کمپنی یوفون کی ٹاور کو نشانہ بناکر مشینری کو جلا ڈالا۔ پاکستان اور چین بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آزادی پسند جہدکاروں اور ہمدردوں کو ٹریس کرنے اور معلومات حاصل کرنے کے ساتھ اپنے جاسوس اور وہاں پر تعینات فوجیوں کی سہولت کیلئے موبائل فون کی ٹاوروں کا جال بچھا رہے ہیں۔

27 مئی

سرمچاروں نے کل رات دس بجے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستان فوج کی ایک چوکی پر راکٹوں سے حملہ کیا۔

سرمچاروں نے تربت کے علاقے آپسر میں فوجی چوکی پر تین راکٹ داغے، جس سے چوکی میں موجود تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ یہ چوکی اس جگہ پر قائم کی گئی ہے جہاں پاکستانی فوج نے بلوچ طالب علم حیات بلوچ کو پکڑ کر اس کے والدین کے سامنے فائر کرکے شہید کیا تھا۔ حیات بلوچ کی آنکھوں کو اس کی والدہ کی دوپٹہ سے باندھ کر گولیوں سے بوندھ کر پاکستانی فوج نے بربریت کی مثال قائم کی تھی۔

28 مئی
سرمچاروں نے آج 28 مئی کو شام چار بجے کیچ کے علاقے زامران میں دل کِک کے مقام پر قایم پاکستانی فوج کی چوکی پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا،جس سے دشمن فوج کے اہلکاروں کو جانی و مالی نقصان کا سامنا رہا ہے۔

سرمچاروں نے اٹھائیس مئی کو شام ساڑھے سات بجے کیچ کے علاقے تمپ بالیچہ میں پاکستانی فوج کی ایک کیمپ کونشانہ بنایا۔
سرمچاروں نے کیمپ کے مغربی مورچے کو قریب سے راکٹوں اور خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ راکٹ مورچہ اور کیمپ کے اندرگریاور زور دھماکوں سے پھٹ گئے۔

اس حملے میں دشمن فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچاہے۔فائرنگ و راکٹ حملوں کے جواب میں قابض فوج نے حواس باختگی میں عام آبادی پر فائرنگ کی۔

دشمن فوج نے عام آبادیوں میں کیمپ اور چوکیاں قائم کرکے لوگوں کی سیاسی،سماجی و معاشرتی زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے۔ جبکہ بی ایل ایف کے اہداف بلوچ عوام کی آزاد وخوشحال زندگی کا ضامن ہیں۔

بی ایل ایف اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچستان کی آزادی تک دشمن فورسز پر اس طرح کے حملے جاری رہیں گے۔

31 مئی

سرمچاروں نے اکتیس مئی کو علی الصبح تین بجے گوادر میں موبائل فون کی ٹاور پر حملہ کرکے نذرآتش کیا ہے۔

  سرمچاروں نے گوادر کے علاقے گٹی ڈور میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کی موبائل فون، یوفون کی ٹاور پر حملہ کرکے مشینری سمیت نذرآتش کیا۔
 بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آزادی پسند جہدکاروں اور ہمدردوں کو ٹریس کرنے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے موبائل فون کی ٹاوروں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here