وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ایک امریکی انٹیلی جنس تحقیق کے مطابق ایران روس کو ماسکو کے مشرق میں ڈرون مینوفیکچرنگ پلانٹ کی تعمیر کے لیے مواد فراہم کر رہا ہے کیونکہ کریملن کو یوکرین پر اپنے جاری حملے کے لیے ہتھیاروں کی مسلسل سپلائی میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس حکام کا خیال ہے کہ روس کے الابوگا سپیشل اکنامک زون میں ایک پلانٹ اگلے سال کے شروع میں کام کر سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے ماسکو سے کئی سو میل مشرق میں اس صنعتی مقام کی اپریل میں لی گئی سیٹلائٹ تصویر بھی جاری کی جہاں اس کا خیال ہے کہ پلانٹ شاید تعمیر کیا جائے گا۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے دسمبر میں عوامی طور پر کہا تھا کہ اس کا خیال ہے کہ تہران اور ماسکو یوکرین جنگ کے لیے روس میں ڈرون کو اسمبل کرنے کی سہولت قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ نئی انٹیلی جنس سے پتہ چلتا ہے کہ تاتارستان کے الابوگا علاقے میں یہ منصوبہ تصور سے آگے بڑھ گیا ہے۔
واضح رہے ایران کا موقف ہے کہ اس نے یوکرین جنگ شروع ہونے سے قبل روس کو ڈرون فراہم کیے تھے لیکن اس کے بعد سے نہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق مئی تک روس کو ایران سے سینکڑوں یک طرفہ حملہ کرنے والے ڈرون کے ساتھ ساتھ ڈرون کی تیاری سے متعلق سامان بھی ہوصول ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران کے پاس بھی ایسے ہتھیار ہیں جو روس سے سپلائی ہو رہے ہیں۔ ایران روس سے حملہ آور ہیلی کاپٹر، ریڈار اور YAK-130 جنگی تربیتی طیارے اور دیگر فوجی سامان خریدنے کی کوشش کر رہا ہے۔