ایٹمی دھماکوں پر اعتماد میں نہیں لیا گیا،سردار اختر مینگل

0
241

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نےپاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چاغی میں ایٹمی دھماکے، کریڈیٹ لینے والے بہت ہیں لیکن کیا کسی صدر،وزیراعظم ،وزیر نے چاغی کادورہ کیاہے کہ وہاں کیا حالات ہیں۔ ایٹمی دھماکوں سے قبل اعتماد میں نہیں لیاگیا احتجاج کرنے پر وزارت اعلیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا، اپنے سینہ پر ایٹمی دھماکے برداشت کرنے والا ضلع چاغی آج بھی قدرتی وسرکاری آفات کی زد میں ہے۔

سرداراخترمینگل نے کہاکہ آج 28مئی ہے میں ریکارڈ کی درستگی کیلئے 28 مئی 1998ءمیں اس وقت وزیراعلیٰ ٰبلوچستان تھا چاغی ایٹمی دھماکے کیلئے جس جگہ کو منتخب کیا گیا تھا اس وقت کو خوش قسمتی کہیں یا بد قسمتی کہیں جس دن ایٹمی دھماکے ہوئے بحیثیت وزیراعلیٰ مجھے اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا اور جس پر ہم نے جب احتجاج کیا اور اعتراض کیا ہمیں کیا پتہ تھا اس احتجاج پر ہمیں وزیراعلیٰ شپ سے ہاتھ دھونے پڑیں گے اور میاں محمد نواز شریف اس وقت وزیراعظم تھے اور انہوں نے اپنے تقاریر میں بھی یہ حوالہ دیا ہے کہ ان سے یہ غلطی ہوئی ہے حالانکہ قصور ہمارا نہیں تھا صرف اس احتجاج کا تھا چاغی کی پہاڑوں کی تصاویر پاکستان کے کونے کونے میں بنا ئے گئے اور سجائے گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایسا شہر نہیں ہے جہاں چاغی کے پہاڑوں کی تصاویر نہ ہو وہ دن اور آج کا دن یہاں پر موجود وزرائے اعظم بھی اس کے بعد کئی گزرے صدر پاکستان بھی گزرے مجھے کوئی ایک ہاتھ اٹھا کر یہ بتائیں آج تو تعریفیں کئے جارہے ہیں اور کریڈٹ ایک دوسرے کو دیا جارہا ہے مجھے اس سے انکار نہیں ہے چاہیے ایٹمی دھماکوں کی بنیاد کس نے رکھی ہے اور ایٹمی دھماکے کس دور میں ہوئے ہیں یہ ان کو مبارک ہو لیکن اس خطے جس کا سینہ چاک کر کے وہاں پر ایٹمی دھماکے کئے گئے کیا کسی وزیر نے کسی وزیر اعظم نے کسی صدر نے ،کسی مشیر نے چاغی کا دوبارہ کوئی دورہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہاں پر قدرتی آفتیں بھی آئی ہیں قحط سالی بھی آئی ہے اور سیلاب آیا ہے اس کے ساتھ ساتھ سرکاری آفتیں بھی آئی ہیں چاغی کے عوام کینسر کی مرض میں مبتلا ہیں اس سال جو سیلاب بلوچستان میں آیا ہے جس سے چاغی زیادہ متاثر ہوا ہے کسی نے آج تک چاغی کے مظلوم محکوم عوام کے بارے میں کوئی بات کی ہے صرف 28مئی مناتے ہیں اور اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے ہیں پاکستان کو ایٹمی طاقت پر ہم فخر کرتے ہیں لیکن اس عوام سے جا کر پوچھیں جو پینے کے پانی کیلئے محتاج ہیں جن کو تعلیم ،صحت ،جن کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here