پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی بیٹی اور انسانی حقوق کے نامور و توانا آوازایمان مزاری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس یونیفارم والے فورسز نے والدہ کواڈیالہ جیل کے باہرجبراًلاپتہ کردیاہےاور اب وہ نہیں جانتی کہ ان کی والدہ کہاں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جیل ڈاکٹر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں ان باتوں کی تصدیق ہوتی ہے جو میں کہہ رہی ہوں کہ وہ بہت بیمار ہیں۔
اس سے قبل ایک اور ٹویٹ میں ایمان نے دعویٰ کیا کہ جب وہ والدہ کے لیے تھانہ سیکریٹریٹ گئیں تو وہاں انھوں نے والدہ کی چیخیں سنیں اور انھوں نے مجھے کہا کہ ’یہ مجھے مار رہے ہیں، تم یہاں سے جاؤ۔‘
وہ دعوٰی کرتی ہیں کہ ایک مرد پولیس اہلکار نے انھیں مارا اور فرش پر گرا دیا اور گھسیٹ کر پولیس سٹیشن کے باہر لے گئے۔
شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزادر ملک کو بتایا ہے کہ جب وہ کورٹ آرڈر لے کر اڈیالہ جیل پہنچیں تو انھیں کہا گیا کہ وہ گیٹ نمبر 5 پر پہنچیں ان کی والدہ باہر آ رہی ہیں۔
ایمان مزاری نے بتایا کہ جب وہ (شیریں مزاری) باہر نکلیں تو ایک نیلے رنگ کی گاڑی (جو کافی دیر سے ہاں کھڑی تھی) میں سے چار افراد (جنھوں نے اسلام آباد پولیس کا یونیفارم پہن رکھا تھا) ان کی والدہ کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے۔
یاد رہے اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے اپنی ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد جوں ہی شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز کی رہائی عمل میں آئی، انھیں فی الفور اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ اٹھا لیا گیا۔