معروف مصنف سلمان رشدی کو اس ہفتے کے شروع میں برٹش بک ایوارڈز کی تقریب میں فریڈم ٹو پبلش ایوارڈ سے نوزا گیا۔ اس موقع پر ایک ویڈیو پیغام میں سلمان رشدی نے کہا کہ مغرب میں اظہارِ رائے کی آزادی ان کی زندگی میں اس وقت سب سے زیادہ خطرے میں ہے۔
نو ماہ پہلے نیو یارک میں سٹیج پر چاقو سے کیے جانے والے ایک حملے میں زخمی ہونے کے بعد سلمان رشدی کی یہ پہلی گفتگو تھی۔
ویڈیو میں رشدی پہلے سے کمزور نظر آ رہے تھے اور ان کی عینک کا ایک شیشہ گہرے رنگ کا تھا۔ اگست 2022 میں نیویارک میں ایک تقریب کے دوران سلمان رشدی سٹیج پر تھے جب ایک شخص نے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا جس میں وہ زخمی ہو کر گر گئے۔ ان کی جان تو بچ گئی لیکن ان کی ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی اور ایک ہاتھ کے اعصاب کو نقصان پہنچا۔
حملہ آور ہادی مطر کو گرفتار کر لیا گیا تاہم اس نے حملے اور قتل کی کوشش کے الزامات سے انکار کیا۔
برٹش بک ایوارڈز کی تقریب کے لیے اپنے پیغام میں رشدی نے کہا، ہم ایک ایسے لمحے میں زندہ ہیں جس میں میرے خیال میں میری زندگی میں آزادی اظہار اور آزادی اشاعت کو اتنا خطرہ پہلے کبھی نہیں ہوا جتنا اب ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ”میں اس وقت امریکہ میں ہوں، مجھے لائبریوں اور اسکولوں میں بچوں کی کتابوں پر حملوں کو دیکھنا ہو گا۔ لائبریری کے تصور پر حملے کو۔۔ یہ بے حد فکر کی بات ہے اور ہمیں اس سے پوری طرح آگاہ ہونا چاہیے اور اس کے خلاف سخت جدو جہد کرنی چاہیے۔“