بلوچ تعلیم یافتہ طبقے کو دبانے کاتشویشناک عمل جاری ہے ،بی ایس سی ملتان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ اسٹوڈنس کونسل ملتان کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچ طلباء کو سنگین حالات کا سامنا ہے ، تعلیم یافتہ طبقہ شدید ذہنی و جسمانی کوفت کا شکار سخت حالات سے زندگی گزار رھے ھیں ۔ بلوچ طلباء کی پروفائلنگ اور ان کو حراساں کرنا اور جبری طور پر لاپتہ کرنا ریاستی اداروں کا روزمرہ کا مشق بن چکا ھے ایسا کوئی دن نہیں گزرتا کہ کوئی بلوچ طالب علم ان مسائل سے دوچار نہیں ہوا ہو ۔کل جاوید بلوچ ولد بشیر احمد جو کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کہ طالب علم رھے ھیں جبری طور پر خضدار سے لاپتہ کر دئے گے ، اور آج بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ایگریکلچر شعبے سے فارغ التحصیل نوجوان نصیب بلوچ کو انکے علاقے نوشکی سے انکے بھائی سمیت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جاوید بلوچ اسٹوڈنس کونسل زرعی یونیورسٹی کے سابق چیرمین بھی رھے ھیں اور وہ ایک درخشاں تعلیمی پس منظر کے حامل ہونہار نوجوان ہیں ۔ وہ گریجوئیشن کے بعد خضدار میں غریب بچوں کو پڑھانے کے کارِ پیغمبری کے علاوہ سماجی خدمات میں بھی سرفہرست رہے ہیں ۔ اسی طرح نصیب بلوچ بھی ایک سلجھے تعلیم یافتہ نوجوان ہیں جنہیں آج انکے چھوٹے بھائی سمیت جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔بلوچ طلباء کو اس طرح سے لاپتہ کرنا ایک غیر انسانی عمل ہے جس کی کسی بھی معاشرے میں قطعاً گنجائش نہیں ۔ دنیا کی کوئی قانون اس طرح کے غیر انسانی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیتی جس سے انسانی و شہری حقوق پامال ہو رہے ہوں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں اعلئ اداروں اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے جاوید بلوچ اور نصیب بلوچ اور انکے بھائی کی فوری بازیابی و طلباء سے غیر آئینی سلوک کے خاتمے کی اپیل کی ہے ۔اور حکام وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچ طلباء پر ہونے والے ان تمام غیرانسانی عوامل کا نوٹس لیں اور ایسے تمام محرکات کا صدِباب کیا جائے جو نوجوانوں میں مایوسی و قلم و کتاب سے دوری کا موجب بن رہے ہیں ۔

Share This Article
Leave a Comment