سربراہ پشتونخوا میپ بلوچ وپشتونوں میں تفریق ڈال رہے ہیں،جمیل بگٹی

0
210

شہید نواب اکبر بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نےنیوز ایجنسی ”آن لائن”سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کہا ہے کہ پشتونخوا میپ کے سربراہ کا بیان بلوچ پشتون قوم کے درمیان تفریق ڈالنے اور اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی حاصل کرنے کی وقت و حالات کے حوالے سے کوشش ہے، ایسے رہنمائوں کو اقتدار میں رہتے ہوئے اپنی قوم کے مسائل نظر نہیں آتے جب اقتدار کی سیج سے اترتے ہیں تو انہیں پشتون قوم کی مظلومیت نظر آتی ہے۔

جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ 5سال تک اقتدار کے مزے لینے اور اتحادیوں کیساتھ ملکر بلوچستان کے وسائل لوٹتے وقت وہ پشتون علاقوں پرمشتمل الگ صوبہ بنانے کی کوشش کرتے توانہیں اسمبلی میں اکثریت بھی حاصل تھی لیکن ایسا نہیں کیااور اب اقتدار سے باہر رہ کر اور گزشتہ انتخابات میں ناکامی کے بعد بلوچوں پر پشتونوں کے وسائل لوٹنے کا الزام لگاتے ہیں، جس میں کوئی صداقت نہیں، پشتونوں کا بلوچوں پر ایک روپیہ بھی حرام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ اپنی سرزمین پر آباد ہیں، اسی طرح پشتون بھی اپنی سرزمین پر بلکہ صوبے کے وسائل تعمیر و ترقی پربلا تفریق خرچ ہو رہے ہیں جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن اپنے ذاتی مفاد کے حصول کیلئے اور پشتون قوم کے نام کو استعمال کر کے گھنائونی چالیں چل کے مقتدر حلقوں میں مقام حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا ہے کہ فی الحال بلوچستان کے سرحد ی پشتون علاقوں پر پشتون قوم آباد ہے اسی طرح بلوچ علاقوں میں بلوچ آباد ہیں، یہ کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ بلوچ علاقوں کو پشتون علاقوں میں یا پشتون علاقوں کو بلوچ علاقوں میں شامل کرے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پشتون کا بلوچستان میں ایک حصہ اپنی سرزمین پر آباد اور اپنے وسائل پر دسترس رکھتا ہے، یہ کئی عرصے سے خواہش ظاہر کی جا رہی ہے کہ پشتونوں کاالگ صوبہ ہونا چاہئے لیکن یہ نعرہ صرف سیاسی مقاصد کیلئے ہی استعمال ہو رہا ہے۔

جمیل اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں جب بلوچستان میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کوپہلی بار بڑی تعداد میں نشستیں حاصل ہوئیں اور اس نے نیشنل پارٹی کیساتھ ملکر حکومت تشکیل دی،اس وقت بھی میں نے تجویز دی تھی کہ پشتونخوا میپ بلوچستان میں اقتدار میں ہے اور پارٹی کے سربراہ کا بھائی گورنر اور انکی پارٹی کی حکومت میں اکثریت ہے یہ ان کیلئے نادر موقع تھا اسمبلی میں پشتون صوبے کے قیام کیلئے قرار داد پیش کر تے اور وفاق میں میاں نواز شریف کی حکومت تھی اور یہ انکے منظور نظر اور چہیتے تھے قومی اسمبلی سے بھی اپنی مرضی کی قرار داد منظور کراتے اور صوبہ بنوا سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، پھر بلوچوں کے پاس بھی ایک نادر موقع آتا کہ وہ بھی ڈیرہ غازی خان،راجن پور، کندھ کوٹ، کشمور، جیکب آباد جو کہ بلوچ علاقوں پر مشتمل ہے انہیں بلوچستان میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے۔

انہوں نے کہا کہ آج بلو چ قوم پچھلی دو دہائیوں سے اپنی آزادی کیلئے عملی جد وجہد کر رہی ہے، اور پشتون پی ٹی ایم کی صورت میں اپنے حقوق کیلئے عمل پیرا ہے اور بہت حد تک اس کو کامیابی حاصل بھی ہوئی ہے، یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ بلوچ اپنی جد و جہد میں کامیاب ہوتے ہیں،تو دوسری چھوٹی قوموں کی جد وجہد کو بھی تقویت ملے گی، مگر آج پشتونخوا میپ کے سربراہ کی طرف سے اس طرح کے بیانات بلوچ برادر قوم کی پشت میں چھراگھونپنے کے مترادف ہے ِ اور نتیجتا خود پشتون قوم کی جد و جہد کو سبوتاڑ کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار اور حکومت سے باہر نکلنے کے بعد ایک بار پھر پشتون کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور پشتونخوا کے سربراہ بلوچستان کا نام لینے سے بھی کتراتے ہیں ،انہیں بلوچستان یا بلوچوں سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ اپنا الگ صوبہ جو پشتون علاقوں پر مشتمل قائم کر سکتے ہیں ،اقتدار میں رہتے ہوئے جب انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں تھا اس وقت پشتون قوم کے مسائل بھو ل جاتے ہیں ایک بار پھر اقتدار کے حصول کیلئے اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کی خاطر بلوچ اور پشتون صوبوں کے حوالے سے اختلاف پیدا کرنے کیلئے شوشہ چھوڑا گیا ہے حالانکہ بلوچستان میں بلوچ اور پشتون صدیوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں ان میں کوئی اختلاف نہیں اور نہ کبھی کوئی تنازعہ پیدا ہو اہے جس طرح مذکورہ لیڈر بیان دیکر 5سال اقتدار کے مزے لینے کے بعد اب منافقانہ چالیں چلتے ہوئے اپنے آقائوں کو خوش کرنے کیلئے دو برادر قوموں میں نفاق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here