پاکستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ ،لواحقین کودھمکایا جا رہاہے، ایچ آر سی پی رپورٹ

0
118

ہیومن رائٹس کمیشن (ایچ آر سی پی) نے گزشتہ برس پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں جبر ی گمشدگیاں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں اضافہ ہوا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے 2022 میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال سے متعلق بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں یہ تفصیلات جاری کی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2022 سیاسی عدم استحکام اور بے چینی کا سال تھا جب ملک کی مقننہ اور انتظامیہ اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے کوشاں رہے۔

ایچ آر سی پی کے مطابق ملک کو درپیش آئینی اور سیاسی بحران کو عدالت کے ذریعے حل کرنے کےمعاملے نے صورتِ حال کو مزید خراب کر دیا۔

انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کے ساتھ گزشتہ سال پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے عام لوگوں کو شدید متاثر کیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بھی جبری گمشدگی کے واقعات کا سلسلہ جاری رہا جب کہ لاپتا ہونے والے افراد کو اپنے عزیزوں کی بازیابی کی کوششوں کے دوران بھی مبینہ طور پر ڈرایا دھمکایا جاتا رہا۔

جبر ی طور پر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے قائم سرکاری کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق لاپتا ہونے والے 2,210 مقدمات ابھی تک حل طلب ہیں ۔

ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کہ گزشتہ سال کراچی میں ہونے والے ایک خود کش حملے کے بعد بلوچستان اور دیگر علاقوں سے جبری گمشدگی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ اس واقعے کے بعد متعدد بلوچ شہری مبینہ طور پر لاپتا ہو گئے جں میں سے کچھ بازیاب ہو چکے ہیں لیکن اب بھی کئی لاپتا ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ توہین مذہب ، مشتعل ہجوم کے تشدد، احمدی برادری کی عبادات گاہوں کی بے حرمتی اور دیگر مذہبی برادریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات کے رونما ہوتے رہے ہیں۔ خواتین کےخلاف غیرت کے نام پر قتل کے واقعات اور گھریلو تشداد اور تیزا ب کے حملوں میں اضافہ ہوا۔

ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ 2018 میں خواجہ سراؤں کے تحفظ کا 2018 میں منظور ہونے والے قانون کو متنازع بنایا گیا اور ا س قانون کو نہ صرف عدالت میں چیلنج کیا گیا بلکہ پارلیمان میں ا س قانون میں ایک مجوزہ ترمیم پیش کر دی گئی۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کو کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کو تحفظ فراہم کرنے کے عزم کے باوجود خواجہ سراؤں کو سماج میں امتیازی رویوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ گزشتہ سال مختلف واقعات میں 19 خواجہ سراؤں کو ہلاک کر دیا گیاجب کہ سینکڑوں کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ میں پاکستان کی جیلوں میں قیدیوں کی صورتِ حال کا ذکر کیاگیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی مختلف جیلوں میں بند قیدیوں کی تعداد 88 ہزار 687 ہے جو گنجائش سے کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ میں قیدیوں سے روا رکھے جانے والے مبینہ ناروا سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

‘رپورٹ میں پاکستان میں گزشتہ سال سے سامنے آنے والی بعض سیاسی اور غیر سیاسی افرد کی آپس میں ہونے والی گفتگو کے بارے میں آڈیو اور ویڈیو لیک ہونے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ایچ آر سی پی نے اسے عام لوگوں کی پرائیویسی اور وقار کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ پر تاحال حکومت کے کسی عہدیدار کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ ملک میں تمام شہریوں کے انسانی اور بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here