پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے بلوچ عسکریت پسند کمانڈر اور بلوچ نیشنلسٹ آرمی ( بی این اے)کے رہنما گلزار امام کی گرفتاری ایک سال بعد ظاہر کردی ہے ۔
آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ’ہائی پروفائل اور کامیاب انٹیلی جنس آپریشن‘ کے نتیجے میں عسکریت پسند تنظیم بلوچ نیشنل آرمی کے بانی سربراہ گلزار امام عرف شمبے کو بلوچستان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ برس نومبر میں بلوچستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیم بلوچ نیشنل آرمی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے سربراہ گلزار امام حکومت پاکستان کی حراست میں ہیں۔ اس وقت پاکستان کے ایک اہلکار سمیت بلوچ آزادی حلقوں میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ گلزار امام کو ترکی سے حراست میں لے کر پاکستان کے حوالے کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق گلزار امام ایک سخت گیر عسکریت پسند ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ نیشنل آرمی (بی این اے) کے بانی اور رہنما بھی رہے ہیں جو بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے) کے انضمام کے بعد وجود میں آئی تھی۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ بی این اے، پنجگور اور نوشکی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں (لیویز) کی تنصیبات پر حملوں سمیت پاکستان میں درجنوں پرتشدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق گلزار امام 2018 تک بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) میں براہمداغ بگٹی کے نائب بھی رہے۔ گلزار امام بلوچ راجی آجوئی سانگر (براس) کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرتے رہے اور اس کے آپریشنل سربراہ رہے۔
شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گلزار امام کے افغانستان اور انڈیا کے دورے بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں اور دشمن ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ ان کے روابط کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق انھیں ایسی معلومات ملی ہیں جن کے مطابق دشمن ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ریاست پاکستان اور اس کے قومی مفادات کے خلاف کام کرنے کے لیے اُن کا استحصال کرنے کی بھی کوشش کی۔
پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ کئی مہینوں تک مختلف علاقوں میں انتہائی احتیاط سے کی گئی منصوبہ بندی کے بعد انھیں گرفتار کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ گلزار امام شمبے کی گرفتاری بی این اے کے ساتھ ساتھ دیگر عسکریت پسند گروپوں کے لیے ایک سنگین دھچکا ہے، جو بلوچستان میں امن کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔