گزشتہ روز کراچی میں بلوچ مسلح تنظیم کے ہاتھوںہلاک ہونے والے پنجگور کے رہائشی ساکم بلوچ کے والد حافظ عبداالغفور بلوچ نے اپنے رہائش گاہ پر مسلح تنظیم سے وضاحت طلب کرنے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں ،میرا والد ایک ٹیچر تھا، میں حافظ القرآن کے ساتھ عالم دین بھی ہوں، میں میرا فیملی ایک پرامن شہری ہیں، ہمیں کسی سے کوئی دشمنی نہ ہی کسی کے کام میں کوئی عمل دخل ہے یہ گواہی پورا محلہ دیتا ہے میرے تمام بیٹے حافظ القرآن ہیں اور جنہیں بے دردی سے قتل کیا گیا ہے وہ بھی حافظ القرآن تھا میں نے اپنی تمام غریبی و محنت سے انہیں تعلیم دی ہے اور یہی درس دیا کہ کسی کی دل آزاری نہ کریں وہ ہر وقت گھر موجود رہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی انہیں کسی بھی سرگرمی میں نہیں دیکھا اور نہ ہی کوئی نشانی پیسہ گاڑی عیش عیاشی دیکھی ہے حالانکہ جو مخبر و سرکاری لوگ ہیں ان کی گاڑیاں، بندوق بردار سب کو معلوم ہیں لیکن ساکم بلوچ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اور نہ ہی مجھے انکی کسی سرگرمی کا علم ہے، وہ بے روزگار تھے اور وہ شادی شدہ تھا، انکے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، یہ الزام انکے بچوں کیلئے افسوس کن ہے، بے روزگاری کی وجہ سے میں نے انہیں 2022ءکے ماہ اکتوبر کو کراچی کام کاج کیلئے بھیجا تھا، انہیں موبائل کمیونیکیشن کی دکان دلوائی تاکہ وہ کام کرسکے۔
ان کاکہناتھا ہے کہ ہمیں بہت افسوس ہوا ہے کہ انہیں گزشتہ روز 25 مارچ افطاری کرنے کے بعد دکان کے اندر گھس کر ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں بے دردی سے قتل کردیا گیا، جنہیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے شادی کا ہار پہنایا تھا آج انہیں ہم نے سفید پوشاک میں سپردِ خاک کردیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم کسی کے فریق نہ تھے نہ ہیں لیکن تنظیم اپنے اصولوں کے مطابق ہم سے بحیثیت والد یا کسی بھی رشتہ دار سے تنبیہ کرنے کے پیغام دیتے ہیں تاکہ ہم ذہنی طور سمجھتے کہ ہم غلط ہیں کچھ بھی نہ ہونے کے باوجود انہیں قتل کرنا کئی سوال پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم بلوچ کے نام پر جنگ لڑ رہی ہے تو انہیں بلوچ قوم کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ وہ بلوچ قوم کو بے دردی سے قتل کرکے بلوچ سے نفرت اور دوری پیدا کرے۔
انہوں نے کہا کہ مسلح تنظیم نے جو الزام لگائے ہیں ان کے پاس کوئی ثبوت ہے وہ پیش کریں ہمیں قبول ہے بصورت دیگر ہم سمجھتے ہیں ناحق نہ جانے کس کے ایما پر یہ کررہے ہیں، کون ہیں وہ جو انہیں غلط بیانی کرکے لوگوں کو قتل کروا رہے ہیں وہ تنظیم کے خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ انکے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت بلوچ ایک بلوچ دعویدار مسلح تنظیم کے سربراہ و ذمہ داروں سے بہت سی امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنی عدالت میں جس طرح انصاف کرکے لوگوں کو قتل کررہے ہیں انکے انصاف کے ادارے سے وضاحت اور ثبوت چاہتے ہیں اگر ہمیں مایوس کیا گیا ہماری فریاد کو درگزر کیا گیا تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ انصاف نہیں، یہ قتل ساکم بلوچ کا نہیں بلکہ آنے والے بلوچ قوم پر رہتی دنیا تک نہ انصافی کا سوال بن کے رہے گا۔
واضع رہے کہ ساکم بلوچ کی ہلاکت کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی تھی ۔
ترجمان جیئند بلوچ کا کہناتھا کہ نور محمد عرف ساقم، جولائی 2021 کو بی ایل اے کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) کے رکن سنگت شہید تابش عرف ریحان کی شہادت میں قابض پاکستانی فوج کے معاونت کاری میں براہ راست ملوث ہونے اور پنجگور و گردنواح میں فوجی آپریشنوں میں دشمن کی معاونت کے جرائم میں ملوث ہونے پر بی ایل اے کو مطلوب تھا۔