عدالت کو سیاسی امور پر مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ایچ آر سی پی

0
144

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی) نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی بحران ’جمہوری عمل میں تعطل‘ اور پارلیمنٹ کی افادیت کم کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کی چیئرمین پرسن حنا جیلانی نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاست دان مل کر بیٹھیں اور جمہوری عمل مضبوط کرنے کے لیے تنازعات حل کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مسائل کے حل کے لیے سپریم کورٹ اور مسلح افواج کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے اور اپنے تنازعات خود حل کرنے کے لیے مل بیٹھنا چاہیے۔

ایچ آر سی پی کی چیئرپرسن نے کہا کہ جس طرح سپریم کورٹ کے دو ججوں نے اختلافی نوٹ جاری کیا ہے اس نے انتخابات کے انعقاد پر عدالت کے فیصلے کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے خدشات کو ثابت کردیا ہے۔

حنا جیلانی نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کی جانب سے تحریر کردہ فیصلہ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے اور اب اداروں کی باری ہےکہ وہ اپنی غیرجانب داری ثابت کریں۔

انتخابات کے انعقاد کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالت کو سیاسی امور پر مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اس سے عدلیہ کی آزادی پر بات ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین سے متعلق امور کے لیے ایک آئینی عدالت ہونی چاہیے یا ان مسائل پر ایک فل کورٹ بینچ تشکیل دے دینا چاہیے۔

حنا جیلانی نے کہا کہ جمہوری عمل کا جاری رکھنا ضروری ہے، انہوں نے بحران اور سیاسی منظر نامے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی کے حوالے سے ایچ آر سی پی کی گورننگ باڈی نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے پہلے قومی اسمبلی چھوڑ دیا اور پھر صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں، جو حکومت میں انہوں نے اس اقدام کی واپسی روک دی اور اپوزیشن کی قومی اسمبلی میں واپسی کی کوششیں ناکام بنادیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات اکتوبر تک ملتوی کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گو کہ کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے پر اتفاق کیا تھا جو سیاسی طور پر ٹھیک تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم قانونی مداخلت سے بھی باخبر ہیں اور اس طرح کے فیصلے مستقبل میں جمہوری عمل گرانے کے لیے مثال کے طور پر استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ایچ آر سی پی نے تاخیری حربے اور غیرضروری اقدامات روکنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے کا مطالبہ کیا۔

کمیشن نے کہا کہ موجودہ بحران سیاسی ہے قانونی نہیں، حکومت اور حزب اختلاف کے پاس سنجیدگی دکھانے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں اپنے اختلافات ختم کرنے کے لیے پارلیمان میں مذاکرات کے سوا کوئی موقع نہیں ہے۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ آئینی اصول کے تحت تنازع میں عدالتی مداخلت طاقت کی حصہ داری ہے، عدلیہ کو اپنی آزادی کی حفاظت کرنی چاہیے اور دیگر اداروں کے معاملات میں مداخلت کے لیے دباؤ پر مزاحمت کرنا چاہیے۔

ایچ آر سی پی نے سیاسی عناصر کی جانب سے اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے خلل ڈالنے کی خاطر کشیدگی اور غیرقانونی رویوں کی بھی مذمت کی۔

اس موقع پر کمیشن نے ریاست کی جانب سے سیاسی طور پر دبانے کے لیے جبری حربے اور طاقت کے بے جا استعمال پر بھی تنقید کی۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ سیاسی حریفوں کے خلاف غداری کے نوآبادیاتی قوانین کا استعمال کیا گیا، جبری گم شدگیاں اور اظہار آزادی روکنے کی تجاویز اور پیمرا کے ذریعے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here