میانمار میں مسلح افواج کے دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے میں حکمران فوجی سربراہ جنرل من آنگ نے معزول کئے گئے رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف بغاوت کے بعد تشکیل پانے والے اپوزیشن گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے تشدد میں کم ازکم تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
میانمار میں مسلح افواج کے دن کے موقع پر ایک تقریر کے دوران سینیئر جنرل من آنگ نے کہا کہ فوج ان قانون سازوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی‘‘ کرے گی، جنہوں نے 2021ء میں فوج کے ہاتھوں بےدخلی کے بعد سے عوامی دفاعی افواج (پی ڈی ایف) اور اس کی ایک حلیف اقلیتی ملیشیا کی مدد سے اپنی قومی اتحاد کی حکومت (این یو جی) تشکیل دے رکھی ہے۔
من آنگ ہلینگ نے دارالحکومت نیپیداو میں ایک فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ این یو جی اور اس کے حامی نام نہاد پی ڈی ایف کی دہشت گردی کی کارروائیوں سے اچھے طریقے سے اور سب کےساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘
فوجی آمرکا مزید کہنا تھاکہ (فوجی) اور حکومت کو بھی اس دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، جو ملک کو تباہ کرنے اور لوگوں کو مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
من آنگ ہلینگ نے ملک میں نافذ موجودہ ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد ”آزادانہ اور منصفانہ انتخابات‘‘ کرانے کا وعدہ کیا۔ اس سال فروری میں فوج نے ہنگامی حالت میں چھ ماہ کی توسیع کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ ووٹنگ کے لیے اسے قابل ذکر علاقے پر کنٹرول نہیں ہے۔