برسلز: ایرانی حکومت کردوں اور بلوچوں کو تقسیم کررہی ہے،پاسداران نقلاب کیخلاف مظاہرہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

برسلز میں ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشتگرد قرار دینے کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

کل سوموارکو ہزاروں افراد نے برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفتر کے باہر ایک بڑا جلوس نکالا۔

یہ احتجاج ایران کے خلاف کیا گیا اور یورپی یونین سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

مظاہرین نے پاسداران انقلاب کے خلاف نعرے لگائے اور اسے دہشت گرد تنظیم "داعش” کے مماثل قرار دیا۔

انہوں نے ایران کے اندر مظاہرین کی طرف سے شروع کیے گئے نعرے بھی لگائے، جن میں "خواتین، زندگی اور آزادی”، "یہ سال خون کا سال ہے۔ سقوط خامنہ ای، "ہم حکومت کے خلاف جنگ کا حق رکھتے ہیں” اور "پاسداران انقلاب اور پاسیج حقیقی داعش ہیں” اور "ہم لڑ رہے ہیں ایرانی حکومت کے خلاف لڑتے رہیں گے، جیسے نعرے لگائے گئے۔

مارچ کے اختتام پر حزب اختلاف کی متعدد شخصیات نے جلوس سے خطاب کیا۔ مقررین میں سرگرم کارکن مسیح علی نژاد بھی شامل تھے، جنہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ایرانیوں کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "جنہوں نے ہمارے پیارے ہم سے جدا کیے ہم انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے۔ وہ یران میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں درجنوں مظاہرین کی ہلاکت کا حوالہ دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کردوں، بلوچوں، ترکوں اور عربوں کے درمیان تقسیم کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اتحاد ضروری ہے۔

سیاسی کارکن حامد اسماعیلیون نے اپنی طرف سےمظاہروں کے شرکاء سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاسداران انقلاب ایک "سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی عفریت” بن چکا ہے اور ایران میں جبر اور قتل و غارت کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1980ء سے 1988ء تک جاری رہنے والی ایران عراق جنگ کو طول دینے میں پاسداران انقلاب کا اثر تھا اور اس نے اندرون اور بیرون ملک اس سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کا حوالہ دیا جن میں لبنانی "حزب اللہ” ملیشیا اورعراق کی "الحشد الشعبی” فورسز شامل ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment