بلوچ طلبا کو لاپتہ کرکے بازیابی کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں، بی ایس ایف

0
187

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ نے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی میں اضافہ قوم کے نوجوانوں کو خوفزدہ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب بلوچستان کے ضلع خضدار گریشگ سے بی ایس ایف گریشگ زون کے سابقہ صدر سراج نور بلوچ اور محمد عارف حمبل کو گواراست کے مقام پر اغواء کر کے لاپتہ کردیا گیا ہے۔ سراج نور سرگودھا یونیورسٹی میں لاء ڈیپارٹمنٹ 6th سمسٹر کا طالب ہے جو اپنی چھٹیاں گزارنے کیلئے گریشہ آئے تھے جبکہ محمد عارف بلوچ حالیہ 2022ء کو بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے مکمل کر چکا ہے۔اس کے علاوہ کیچ میں بھی مختلف علاقوں سے متعدد بلوچ طلباء کو اغوا کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جسکی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک جانب لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دینے کا بہانہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری جانب بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹیاں تشکیل دینا صرف لاپتہ افراد کے لواحقین کو دھوکہ کے علاوہ اور کچھ نہیں، ایسے ہتھکنڈوں کو زیر استعمال کرکے محض خوف پھیلانے اور نفرتوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے جو گزشتہ ایک دہائی سے یہ تجربہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔

اْنہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے بلوچ طلباء کو آئے روز پاکستان کے مختلف شہروں سے جبراً لاپتہ کیا جارہا ہے اور طلباء کی ماورائے عدالت گمشدگی حکومت وقت کے لیے ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے، حالیہ دنوں میں فورسز کی جانب سے بلوچ طلبہ کو ماورائے عدالت لاپتہ کرنے میں تیزی لائی گئی ہے۔ جبکہ دیگر صوبوں میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کی پروفائلنگ، تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کے ساتھ تعصبانہ رویہ رکھا جا رہا ہے جو کہ انتہائی قابل افسوس عمل ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ ایک بنی بنائی سازش کے تحت بلوچ طلباء کوذہنی طور پر مفلوج بنا کر انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ حکومت وقت اور مقتدرہ قوتوں کو بلوچ طلباء کی باحفاظت بازیابی میں عملی کردار ادا کرنا چاہئے اور انکے لواحقین کو انصاف دلائی جائے، جبکہ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کی پروفائلنگ کو بند کر کے انکے ساتھ متعصبانہ رویے کو ترک کیا جائے تاکہ وہ پرامن اور پرسکون ماحول میں رہ کر اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری کرسکیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here