پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے مذہبی علما نے کہا ہے کہ ملک میں نافذ لاک ڈاو¿ن کا اطلاق آئندہ سے مساجد پر نہیں ہو گا۔
کراچی سے جاری ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ملک بھر میں مساجد کھلی رہیں گی اور ان میں پنج وقتہ نماز باجماعت، نمازِ جمعہ جاری رہے گی کیونکہ تین یا پانچ افراد کی پابندی قابلِ عمل ثابت نہیں ہو رہی ہے۔
یہ اعلامیہ منگل کو کراچی میں ایک مشترکہ اجلاس کے بعد اس وقت جاری کیا گیا ہے جب حکومت نے ملک میں جاری جزوی لاک ڈاو¿ن میں دو ہفتے کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔ اجلاس کے بعد مفتی منیب الرحمان اور مفتی تقی عثمانی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ بیمار ہیں، یا وائرس سے متاثر ہیں، یا ان کی عیادت پر مامور ہیں وہ مسجد میں نہ آئیں۔‘
انھوں نے کہا کہ مسجدوں سے قالین ہٹا کر ا±ن کو ہر نماز کے بعد حتی الامکان جراثیم ک±ش ادویہ سے دھویا جائے۔
’مسجدوں کے دروازے پر حتی الامکان سینی ٹائزرز لگانے کا اہتمام کیا جائے اور مسجد کی صف بندی میں اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ دو صفوں کے درمیان ایک صف کا فاصلہ ہو اور ایک صف میں بھی مقتدی مناسب فاصلے کے ساتھ کھڑے ہوں۔‘
اعلامیے میں شہریوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ وضو گھر سے کر کے آئیں، سنتیں بھی گھر سے پڑھ کر آئیں، نمازِ جمعہ میں اردو تقریر بند کردی جائے اور اگر ضرورت ہو تو صرف پانچ منٹ کے لئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جائے۔ نماز کے بعد بھی تمام لوگ ہجوم کرنے کے بجائے مناسب فاصلوں سے گھروں کو جائیں۔
علما کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مساجد کے پیش امام اور انتظامیہ کے خلاف پہلے سے درج ایف آئی آرز غیر مشروط پر واپس لی جائیں گی اور آئندہ ان کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی جائیں گی، لیکن حکومت نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس سے باہمی اعتماد واتحاد مجروح ہوا۔ آئندہ ایسی کارروائیوں کا اعادہ نہ کیا جائے اور حسبِ وعدہ عمل کرتے ہوئے تمام ایف آئی آر واپس لی جائیں۔