جبری گمشدگیوں کامعاملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، گوادر سیمینار

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام 10 دسمبر انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر گوادر پریس کلب میں سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔

سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ آج کا دن انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے جانا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے جو بین الاقوامی طورپر معین کردہ انسانی حقوق کے چارٹر اور ملکی آئین و قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں اور ان کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے فریاد کررہے ہیں اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اگر ان کے پیاروں سے کسی بھی قسم کی قانون شکنی ہوئی تو ان کو ملکی قوانین کے مطابق سزا دی جائے اگر بے گناہ ہیں تو یہ کام عدالتوں پر چھوڑدیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر سے لاپتہ نوجوان عظیم بلوچ کی جبری گمشدگی کو سات برس بیت چکے ہیں لیکن اس کے رشتہ داروں کو اس کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے اسی طرح دیگر جو بلوچ لاپتہ ہیں ان کو منظر عام پر نہیں لایا جارہا جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین کا کرب ہر بدلتے دن بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے نے وسیع انسانی المیے کو جنم دیا ہے اور اس کی وجہ سے عوام اور ریاست کے درمیان دوریاں بڑھتی جارہی ہیں لیکن اس کے باوجود بلوچ پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں بلوچستان کی تین نسلیں پاکستان کے آئینی فریم ورک کے تحت سیاست کرتی چلی آرہی ہے۔ میر غوث بخش بزنجو سے لیکر آج جو بھی آئینی فریم ورک میں رہتے ہوئے سیاست کررہے ہیں وہ اپنے آئینی حقوق کے حصول کا متقاضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی اور ماورائے قانون گرفتاریاں کسی بھی مہذب ریاست کا آئینہ دار نہیں بل کہ یہ متوازی قانون روا رکھنے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی ہے، اختیار دار ہوش کے ناخن لیں آج جو مائیں اور بہنیں نم اور درد بھری آنکھوں کے ساتھ اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں ان کہ قدر کی جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ آتش فشاں کی صورت اختیار کرے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں جن افراد کو جبری طورپر لاپتہ کیا گیا ہے ان کو فوری طورپر منظرعام پر لایا جائے اگر لاپتہ افراد قصوروار ہیں تو ان کو ملکی آئین اور قانون کے مطابق عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔

سیمینار سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماجمیل بلوچ، لاپتہ عظیم بلوچ کی بہن رخسانہ دوست، نیشنل پارٹی کے رہنما اشرف حسین، بی این پی کے رہنماؤں کہدہ علی اور ماجد سہرابی نے خطاب کیا۔

Share This Article
Leave a Comment