چین میں احتجاجی مظاہرین کا صدر شی سے مستعفی ہونیکا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read
فوٹو: ای پی اے

چین میں سخت کووڈ پابندیوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شدت آ گئی ہے اور کچھ افراد اس بارے میں کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف اپنے غصے کا برملا اظہار کر رہے ہیں۔

ہزاروں مظاہرین نے شنگھائی میں سڑکوں پر مظاہروں میں شرکت کی۔

اس دوران طلبہ نے بیجنگ اور نینجنگ میں یونیورسٹیوں میں مظاہرے کیے۔

اس سلسلے میں تازہ ترین مظاہرہ شمال مغربی شہر ارومچی میں ہوا جہاں ایک عمارت میں آتشزدگی کے باعث دس افراد ہلاک ہوئے تھے اور لوگوں نے ان کی ہلاکت کا سبب لاک ڈاؤن پابندیوں کو قرار دیا تھا۔

جہاں چینی حکام نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ کووڈ پابندیاں ان افراد کی ہلاکت کی وجہ بنی تھیں وہیں حکام نے جمعے کو رات گئے ایک غیرمعمولی معافی مانگی اور نظامِ زندگی معمول کے مطابق بحال کرنے کا اعادہ کیا اور کہا کہ قواعد میں سختی وقت کے ساتھ کم کر دی جائے گی۔

چین کے سب سے بڑے اور دنیا میں کاروباری اعتبار سے ایک مرکزی شہر کہلائے جانے والے شنگھائی میں جاری مظاہرے میں لوگوں کو یہ نعرہ لگاتے سنا جا سکتا ہے کہ ’شی جن پنگ، استعفیٰ دو‘ اور ’کمیونسٹ پارٹی، اقتدار چھوڑو۔‘

کچھ افراد نے خالی سفید بینر اٹھا رکھے تھے جبکہ دیگر افراد نے موم بتیاں جلائیں اور ارومچی کے متاثرین کے لیے پھول رکھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک طالبعلم نے کہا کہ دارالحکومت بیجنگ کی شنوا یونیورسٹی میں سینکڑوں افراد ایسے ہی ایک مظاہرے میں شریک ہوئے۔

Share This Article
Leave a Comment