امریکانے چینی ڈیجیٹل کمپنیز ومصنوعات پر پابندی لگادی

0
210

امریکی جاسوسی امور کے سربراہوں نے متنبہ کیا تھا کہ امریکہ اقتصادی جاسوسی یا ڈیجیٹل تخریب کاری کا شکار ہو سکتا ہے۔ جس کے بعد چینی ٹیک کمپنیاں ہواوے، زیڈ ٹی ای اور ہائک ویژن اور داہوا کی مصنوعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

امریکی ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز نے چینی ٹیلی کمیونیکیشن اور ویڈیو سرویلنس آلات سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے جمعہ 25 نومبر کو ٹیک کمپنیاں ہواوے، زیڈ ٹی ای اور سرویلینس کیمرہ ساز کمپنیاں ہائک ویژن اور داہوا کی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔

یہ فیصلہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے بیجنگ کی ممکنہ جاسوسی کے بارے میں اٹھائے گئے خدشات اور کانگریس کی جانب سے گزشتہ برس منظور کردہ ایک قانون کے بعد کیا گیا ہے۔

امریکی قانون سازوں نے اس بات پر بھی تنقید کی ہے کہ کس طرح چینی ٹیکنالوجی کو بیجنگ حکام اپنے ملک میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

امریکی ٹیلی کام ریگولیٹر، فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (ایف سی سی) نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ملک کے مواصلاتی نیٹ ورک کی حفاظت کے لیے نئے قوانین کو اپنایا ہے۔

بیان کے مطابق چینی ٹیک کمپنیاں ہواوے ٹیکنالوجیز اور زیڈ ٹی ای کارپوریشن کے تیار کردہ آلات پر پابندی ہوگی۔ یہ دونوں کمپنیاں پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکی پابندیوں کی زد میں آچکی تھیں۔

نئے قوانین کا اطلاق ہائیک ویژن اور داہوا پر بھی ہوگا، جن کے تیار کردہ ویڈیو سرویلنس کیمرے پوری دنیا میں نصب ہیں۔ لیکن ان سے رازداری کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ دو طرفہ بات چیت کے لیے استعمال ہونے والے ریڈیو بنانے والی کمپنی ہائٹیرا پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ان کمپنیوں، جو کہ چین کے قومی انٹیلی جنس قوانین کے تابع ہیں، کو بیجنگ کی سکیورٹی سروسز کو معلومات دینے پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ ان کمپنیوں نے اس کی تردید کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here