بھارت: دہشتگردی کی مالی معاونت کے انسداد کیلئے دوروزہ عالمی کانفرنس اختتام پذیر

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے نئی دہلی میں منعقد ہونے والی ’نو منی فار ٹیرارزم‘ (این ایم ایف ٹی) کے نام سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس ہفتے کو ختم ہوئی، جس میں 93 ممالک کے مندوبین اور کثیر قومی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، جنہوں نے دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔

اس دو روزہ کانفرنس کو 2020 میں ہی نئی دہلی میں منعقد ہونا تھا مگر کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اس کا انعقاد نہیں ہو سکا جب کہ کانفرنس میں پاکستان اور افغانستان شریک نہیں تھے جب کہ چین نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔

اس سے قبل یہ کانفرنس 2018 میں فرانس کے شہر پیرس میں اور 2019 میں آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ہوئی تھی۔

بھارت کی وزارِت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق یہ کانفرنس انہی کانفرنسز کے خطوط پر منعقد ہوئی، جس میں دہشت گردی کے عالمی رجحان اور اس کی فنڈنگ کی روک تھام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کانفرنس کے دوران سرکاری و غیر سرکاری ذرائع سے دہشت گردی کی مالی معاونت اور اس کے لیے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی گفتگو کی گئی۔

کانفرنس کے بعد جاری کیے جانے والے بیان میں ہر سال اس کے انعقاد اور اطلاعات کے تبادلے پر زور دیا گیا۔

بیان میں دہشت گردی کے خطرے اور اس کی معاونت سے نمٹنے کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اس کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف پابندیوں کے نفاد کی اہمیت کی نشاندہی کی گئی۔

بھارت کے وزیرِ اعظم نریند رمودی نے جمعے کو کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے ان ممالک کو سزا دینے پر زور دیا جو ان کے بقول دہشت گردی کی سیاسی، نظریاتی اور مالی معاونت کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف ماحول سازی کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارتی وزیراعظم کے بقول عالمی برادری کی جانب سے دہشت گردی کے خطرے کا احساس کرنے کے بہت پہلے سے ہی بھارت اس سے متاثر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ عشروں کے دوران دہشت گردی نے مختلف ناموں اور شکلوں سے بھارت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

ان کے مطابق منظم جرائم کو دہشت گردی سے الگ کرکے نہیں دیکھا جانا چاہیے چوں کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کا ایک ذریعہ منظم جرائم بھی ہیں لہٰذا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول منظم جرائم کرنے والے گروہوں کا گہرا تعلق دہشت گرد گروہوں سے ہے۔

انہوں نے تمام مندوبین سے اپیل کی کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کے سلسلے میں بھارت کے ساتھ مشاورت کریں۔ جس کی عوام بہادری کے ساتھ اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

ان کے خیال میں ایک شخص پر حملہ کئی افراد پر حملہ ہے۔ ایک جان کا ضائع ہونا کئی جانوں کے ضائع ہونے جیسا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم نہ کر دیا جائے۔

بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے این ایف ایم ٹی کے سربراہ کی حیثیت سے دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے بھارت میں ایک مستقل سیکریٹریٹ کے قیام کی تجویز پیش کی۔

Share This Article
Leave a Comment