یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی صنعاءمیں قائم ایک نام نہاد عدالت کی طرف سے پانچ سال سے زیرحراست چار صحافیوں کو آئینی حکومت کا دفاع کرنے کی پاداش میں سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوںکے مطابق سزا پانے والے صحافیوں کے وکیل عبدالمجیدہ صبرہ نے بتایا کہ صنعاءکی فوجی عدالت (اسٹیٹ سیکیورٹی کورٹ) کے جج محمد مفلح نے ہفتے کے روز ملزمان کی عدم موجودگی میں یہ فیصلہ سنایا۔ عدالتی فیصلے میں 10 صحافیوں کو پیش کیا گیا۔
ایڈووکیٹ صبرہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ صنعاءکی فوجی عدالت نے چار صحافیوں عبدالخالق احمد عبدہ عمران، اکرم صالح الولیدی، حارث صالح حمید اور توفیق محمد ثابت المنصوری کو جاسوسی اور آئینی حکومت کا ساتھ دینے کے الزام میں بغاوت کا مرتکب قرار دینے کے بعد انہیں سزائےموت سنائی۔
عدالت نے دیگر صحافیوں ھشام طرموم، ھشام الیوسفی، ھیثم راوح الشھاب، ھشام بلغیث، حسن عناب اور صلاح القاعدی کو تین سال تک پولیس کی سخت نگرانی میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ حوثی ملیشیا نے پانچ سال پیشتر دس صحافیوں کو جبری طور پر اغواءکرنے کے بعد انہیں عقوبت خانوں میں غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہیں علاج اور طبی معاونت سےمحروم رکھا گیا اور اہل خانہ اور وکلاءسے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔