میانمار میں اقلیتی گروپ کی جانب سے منعقدہ کنسرٹ پر فضائی حملے میں 100 افراد ہلاک ہو گئے، جس کی اقوام متحدہ اور مغربی سفارت خانوں نے مذمت کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے‘رائٹرز’کے مطابق میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ شمالی ریاست کیچن میں تین طیاروں نے حملہ کیا جس میں شہری، مقامی گلوکاروں اور کیچن انڈی پینڈنس آرمی (کے آئی اے) کے افسران ہلاک ہوئے، ملٹری نے اب تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فوجی حکومت کے ترجمان نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا اور سرکاری ٹی وی کی جانب سے رات کو نیوز بلیٹن میں بھی اس واقعے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
بی بی سی کے نمائندے نے بتایا کہ یہ واقعہ اے نانگ پا خطے میں پیش آیا جس میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے جبکہ نیوز سائٹ ایراویڈے نے ہلاکتوں کی تعداد 100 کے قریب بتائی ہے تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
خیال رہے کہ میانمار کی فوج نے گزشتہ برس منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد میانمار لڑائی جھگڑوں کی لپیٹ میں ہے، ملک بھر میں مسلح اور مزاحمتی تحریکیں جاری ہیں، جنہیں فوج زبردستی کچل رہی ہے۔
کے آئی اے کے ترجمان ناو بو نے بتایا کہ کیچن آرمی کے سیاسی ونگ کے قیام کی 62 ویں سالانہ تقریب کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے فون پر بتایا کہ یہ انتہائی غیر اخلاقی اور غلط عمل تھا جسے جنگی جرائم میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب سے بغاوت شروع ہوئی ہے، میانمار آرمی اور حریف کے آئی اے کے درمیان جھگڑے جاری ہیں، کچین کے لوگوں کی خودمختاری کے لیے یہ لڑائی وقفے وقفے سے تقریباً 6 دہائیوں سے جاری ہے، کے آئی اے فوجی حکومت کے خلاف جاری مزاحمت کی حمایت کرتی ہے۔
میانمار میں اقوام متحدہ نے بتایا کہ انہیں حملوں کی اطلاعات پر گہری تشویش اور دکھ ہے۔
اقوام متحدہ کا بیان میں کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے غیر مسلح شہریوں کے خلاف فورسز کا استعمال غیر مناسب اور ناقابل قبول ہے۔
میانمار میں سفارتی مشنز بشمول آسٹریلیا، برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کے اراکین نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فوجی حکومت بحران اور عدم استحکام کی ذمہ دار ہے اور یہ شہریوں کی حفاظت کی پرواہ نہیں کرتی، میانمار میں شیڈو نیشنل یونٹی گورنمنٹ نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مداخلت کریں اور فوری طور پر مظالم بند کروائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فوج نے اقوام متحدہ پر متعدد بار تنقید کی ہے، وہ اسے میانمار کے اندرونی معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپریشن میں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین (آسیان) کی سربراہی کرنے والے کمبوڈیا نے بتایا کہ آسیان کے وزرائے خارجہ رواں ہفتے کے آخر میں ملاقات کریں گے جس میں میانمار کے بحران پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔