گیمبیا میں 66 بچوں کی ہلاکت کی وجہ بھارتی کھانسی شربت ہو سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

0
151

عالمی ادارہ صحت کے ڈائرکٹر جنرل نے پانچ اکتوبر کو رپورٹرز کو بتایا کہ ان کا ادارہ گیمبیا میں درجنوں بچوں کے گردوں میں زخموں کے نتیجے میں اموات کی چھان بین کر رہا ہے جن کا تعلق بھارتی دواساز کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے شربت سے ہو سکتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ گیمبیا میں گردوں کے زخموں کی وجہ سے درجنوں بچوں کی ہلاکت کا تعلق بھارت کی ایک دواساز کمپنی کے تیار کردہ کھانسی اور نزلیکے آلودہ شربت سے ہو سکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانام گیبریئس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور نئی دہلی میں قائم، دوا سازکمپنی میڈن فارماسیوٹیکلز کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ لیباٹری کے تجزیے نے کھانسی کے علاج کے لیے بنائے گئے اس شربت میں،ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار کی تصدیق کی ہے، جو استعمال کیے جانے کی صورت میں زہریلی ثابت ہو سکتی ہے۔

دوا ساز کپنی میڈن نے عالمی ادارہ صحت کیالرٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، جبکہ ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو رائٹرزکی جانب سے کالز اور پیغامات کا جواب نہیں دیا گیا۔

بھارت کی وزارت صحت نے بھی فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ڈبلیو ایچ او نے میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری کیا ہے جس میں ریگولیٹرز سے، میڈن فارماسیوٹیکل، کی پروڈکٹس کو مارکیٹ سے ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے۔

الرٹ میں چار پروڈکٹس شامل ہیں:
پرومیتھا زینPromethazine Oral Solution،
ننھے بچوں کا کھانسی کا شربت، کوفیکسملین، Kofexmalinاور
میکوف،Makoff اور نزلے کھانسی کا شربت، Magrip N Cold Syrup۔

ڈبلیو ایچ او نے اپنے انتباہ میں کہا ہیکہ ہو سکتا ہے کہ ان مصنوعات کو بے ضابطہ مارکیٹوں کے ذریعے دیگر مقامات پر بھی تقسیم کیا گیا ہو لیکن اب تک صرف گیمبیا میں ہی اان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

گیمبیا کی حکومت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ بھی ان اموات کی تحقیقات کر رہی ہے، کیونکہ جولائی کے آخر میں 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں گردوں کے شدید زخمی ہونے کے واقعات میں اضافے کا پتہ چلا تھا۔

گیمبیا میں کئی بچے مقامی طور پر فروخت ہونے والا پیراسیٹامول سیرپ لینے کے تین سے پانچ دن بعد گردے کے مسائل میں مبتلا ہوکر بیمار پڑنے لگے۔ اگست کے مہینے تک، 28 بچے ہلاک ہو چکے تھے۔ صحت کے حکام نے ممکنہ طور پر تعداد میں اضافے کے بارے میں انتباہ کیا تھا۔ بدھ کو ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اب تک 66 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔

ان اموات نے مغربی افریقہ کے اس ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو پہلے ہی صحت کی ایک ہنگامی صورتحال سے نمٹ رہا ہے جس میں خسرہ، ملیریا اور کئی دوسرے امراض شامل ہیں۔

میڈن فارماسوٹیکل، کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ادویات بھارت میں اس کی لیبارٹریز میں تیار کی جاتی ہیں، جنہیں ملک کے اندر فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو بھی برآمد کیا جاتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here