اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کو ضم کرنے کی مذمت کی قرارداد کے مسودے پر بحث شروع کی تاہم یہ سلسلہ زیادہ دیر نہ چل سکا اور ماسکو نے ویٹو استعمال کرتے ہوئے اس قرار داد کو منظور ہونے سے روک دیا۔
امریکہ اور البانیہ کی طرف سے تیار کردہ مسودہ قرارداد میں تمام ممالک اور دیگر تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الحاق کو تسلیم نہ کریں اور اس اقدام کو غلط قرار دیں۔
ماسکو نے اس قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے جواب دیا کہ مغرب یوکرین میں امن نہیں چاہتا۔
کونسل میں روسی مندوب واسیلی نیبنزیا نے مزید کہا مشرقی یوکرین کے لوگوں کے حق خود ارادیت کا ہر کسی کو احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا نے پہلے کبھی سلامتی کونسل میں اس کے کسی رکن کی مذمت کی قرارداد نہیں دیکھی۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں واشنگٹن کی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یوکرینی علاقوں کا روس سے الحاق بہت خطرناک ہے۔ روسی فیصلہ اجتماعی مذمت کا مستحق ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روسی صدر پوتین نے یوکرین میں اپنی جنگ کے متعلق غلط اندازہ لگایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین کے علاقوں کو الحاق کرنے کے لیے ریفرنڈم کے نتائج کو گھڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا روس کا یہ اقدام بین الاقوامی سلامتی کی بھی خلاف ورزی ہے۔
سلامتی کونسل میں کی گئی اس مذمت سے قبل جمعہ کی صبح روسی صدر پوتین نے یوکرین کے چار علاقوں کے باضابطہ طور روس میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا اور پر زور انداز میں کہا تھا یہ فیصلہ بالاخر طے پا گیا ہے۔
کریملن کی جانب سے ان چاروں شہروں کی تعمیر نو کا بھی وعدہ کیا گیا تاکہ یہاں رہنے والوں امن اور تحفظ کا احساس ہو۔ کریملن نے کہا ان علاقوں کے باشندے پر روسی شہری بن چکے ہیں۔ اس موقع پر روس نے لڑائی بند کر کے یوکرین سے مذاکرات کیلئے اپنی تیاری کا بھی اعلان کردیا تھا۔
پوتین کی تقریر کے بعد چاروں علاقوں کے رہنماؤں نے الحاق کے حکم ناموں پر دستخط بھی کئے۔ اس طرح یوکرین کا 15 فیصد سے زیادہ علاقہ روسی علاقہ بن گیا۔