فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی، میٹا نے منگل کو انکشاف کیا کہ روس میں قائم کئے گئے ایک نیٹ ورک نے سینکڑوں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور درجنوں جعلی نیوز ویب سائٹس کو یوکرین پر حملے کے بارے میں کریملن کی جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔
میٹا کا کہنا تھا اس نے بڑی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی اس فراڈ آپریشن کی شناخت کر لی اور اسے غیر فعال کردیا۔ لیکن فیس بک نے کہا کہ روس کی یہ سب سے بڑی اور سب سے پیچیدہ پروپیگنڈہ مہم تھی جس کو اس نے پکڑ لیا۔
اس آپریشن میں 60 سے زیادہ ویب سائٹس شامل تھیں جو حقیقی نیوز سائٹس کی نقل کرتے ہوئے بنائی گئی تھیں جن میں برطانیہ کے دی گارڈین اخبار اور جرمنی کے ڈیر اسپیگل بھی شامل ہیں۔
جرمنی، اٹلی، فرانس، برطانیہ اور یوکرین کے صارفین تک یوکرین کے بارے میں روسی پروپیگنڈے اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے 1,600 سے زیادہ جعلی فیس بک اکاؤنٹس کا استعمال کیا گیا۔
جعلی خبروں کی ایک ویڈیو میں، روسیوں کے زیر قبضہ ایک قصبے بوچا میں یوکرینیوں کو سینکڑوں یوکرینیوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ ساتھ ٹیلیگرام اور ٹویٹر سمیت تمام پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں اور دیگر روس نواز پوسٹس اور ویڈیوز کے لنکس پھیلانے کے لیے بھی استعمال کیا گیا، یہ نیٹ ورک پورے موسم گرما میں سرگرم رہا۔
میٹا کے خطرات سے نمٹنے والے ڈائریکٹر، ڈیوڈ ایگرانووچ، نے بتایا کہ کچھ مواقع پر، آپریشن کے مواد کو یورپ اور ایشیا میں روسی سفارت خانوں کے آفیشل فیس بک پیجز میں بھی چھاپا گیا۔ ان کا کہنا تھا میرے خیال میں یہ شاید روس کا سب سے بڑا اور پیچیدہ آپریشن تھا، جسے ہم نے اس سال کے شروع میں یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے روکا ہے۔
نیٹ ورک کی سرگرمیوں کا سب سے پہلے جرمنی میں تفتیشی رپورٹرز نے سراغ لگایا تھا۔ جب میٹا نے اپنی تحقیقات شروع کیں تو معلوم ہوا کہ فیس بک کے خودکار نظاموں کے ذریعے بہت سے جعلی اکاؤنٹس کو پہلے ہی ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے بعد اس سال کے شروع میں کارروائی کرتے ہوئے جب نیٹ ورک کے فیس بک پیجز کو غیر فعال کیا گیا تو اس وقت تک ہزاروں لوگ ان کی پیروی کر چکے تھے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ براہ راست روسی حکومت کو نیٹ ورک کا ذمہ دار نہیں ٹہرا سکتے۔ لیکن اگرانووچ کا کہنا تھا روسی سفارت کاروں نے اس میں اہم کرادر ادا کیا اور کہا کہ آپریشن میں کچھ نفیس ہتھکنڈے اپنائے گئے، اور متعدد زبانوں کا استعمال کرتے ہوئے بڑے احتیاط سے جعلی ویب سائٹس بنائی گئیں۔
واشنگٹن، ڈی سی میں روسی سفارت خانے کو ایک پیغام بھیجا گیا جس میں میٹا کے حالیہ اقدامات پر سوال کیا گیا، لیکن اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔
مینلو پارک، کیلیفورنیا میں قائم میٹا کے تفتیش کاروں نے ایک بہت چھوٹے نیٹ ورک کو بھی بے نقاب کیا جس کی ابتدا چین سے ہوئی اور اس نے امریکہ میں تفرقہ انگیز سیاسی مواد پھیلانے کی کوشش کی۔
یہ آپریشن امریکی سامعین کے صرف ایک چھوٹے سے گروپ تک پہنچا۔ پوسٹس سے ظاہر ہوگیا کہ وہ امریکی نہیں ہیں، کیونکہ اس میں انگریزی زبان کی بے شمار غلطیاں تھیں۔
غیر موثر ہونے کے باوجود، نیٹ ورک قابل ذکر ہے کیونکہ یہ میٹا کی طرف سے پہلا سراغ ہے جس نے اس سال کے وسط مدتی انتخابات سے قبل سیاسی پیغامات کے ساتھ امریکیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حالانکہ یہ چینی نیٹ ورک کسی ایک فریق یا دوسرے کی حمایت نہیں کرتا لیکن پولرائزیشن کو بھڑکانے کا ارادہ رکھتا تھا۔
میٹا کے لیے عالمی خطرے کی نشاندہی کرنے والے ڈائرکٹر بین نیمو کا کہنا تھا اگرچہ یہ نیٹ ورک ناکام ہوگیا، اس کی اہمیت ہے کیونکہ یہ چینی ڈس انفارمیشن آپریشنز کے لیے ایک نئی سمت ہے۔