بدھ کے روز ایرانی پاسداران انقلاب کے پولیٹیکل گائیڈنس ڈیپارٹمنٹ نے ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہان پور کے اس بیان پر سخت برہمی اور غصے کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے چینی حکومت کو کرونا وائرس کے پھیلنے سے ہونے والی ہلاکتوں اور متاثرین سے متعلق اعدادو شمار کو “تلخ مذاق” اور “گمراہ کن” قرار دیا تھا۔
میڈیا رپورٹوںکے مطابق پاسداران انقلاب نے جہان پور کے بیان کوغیر ذمہ دارانہ اور غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایران کے طاقت ور ادارے کا مزید کہنا ہے کہ وزارت صحت کے بیان سے تہران میں متعین ایرانی سفیر اور چینی حکومت کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ پاسداران انقلاب کی طرف سے ہفت روزہ جریدے “صبح صادق” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں وزارت انصاف کے ترجمان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس مضمون میں وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہان پورسے کیا گیا ہے کہ وہ چینی حکومت کی ناراضی دور کرنے کے لیے اپنے موقف کی وضاحت، غلطی کا اعتراف اور نامناسب بیانات کی اصلاح کریں۔
پاسداران انقلاب کی طرف سے لکھے گئے اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کے بیانات سے نہ صرف تہران میں چینی سفیر ناراض ہوئے بلکہ ایرانی حکومت کے حامیوں کو بھی ناراض کردیا۔
جہان پور نے اتوار کے روز ایک ویڈیو کانفرنس میں کہا تھا چین کے جاری کردہ اعدادوشمار ایک تلخ لطیفہ ہے۔ چین نے دنیا کو کرونا کےاعدادو شمار کے حوالے سے دھوکہ دیا اور یہ کہا گیا کہ کرونا ایک عام فلوم کی طرح غیر مہلک ہے۔
انہوں نے جب وہ (چینی) کہتے ہیں کہ چین میں اس وبا کو دو ماہ کے اندر قابو کر لیا گیا تو ہرایک کو اس کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
لیکن ان کے تبصرے سے تہران میں چینی سفیر ڑانگ ہووا مشتعل ہوئے۔ انہوں نے ٹویٹر کے ذریعے جہان پور کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چینی وزارت صحت ایک روزانہ پریس کانفرنس کرتی ہے تا کہ نئے نتائج جاری کیے جائیں۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ چین میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں خبریں بہ غور پڑھیں۔
دوسری طرف ایرانی وزارت خارجہ نے اس تنازع کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نےایک بیان میں کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاو¿ سے نمٹنے کے لیے چین کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
سیاسی حلقوں میں پاسداران انقلاب کے بجائے وزارت صحت کے ترجمان کی حمایت دیکھنے میں آئی ہے۔ رکن پارلیمنٹ شہروز برزجر کلشانی کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کی خاطر حکومت لوگوں کی جانیں قربان کررہی ہے۔