تربت سول سوسائٹی نے کراچی سے لاپتہ کیے گئے پبلشر اور نوجوان سماجی کارکن و صحافی لالا فہیم کی فوری باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان نے ایک بیان میں لالا فہیم کے جبری حراست اور بعد ازاں گمشدگی کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس پر شدید تحفظات ظاہر کی ہے۔
ترجمان تربت سول سوسائٹی نے کہا ہے کہ لالا فہیم ایک پبلشر اور علم دوست نوجوان ہیں جنہوں نے علم و ادب کی آبیاری کے لیے علم و ادب پبلیکیشنز کے نام سے اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر کتابیں چھاپنے اور فروخت کرنے جیسے انمول کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اگر کتاب چھاپنا اور معاشرے کو سدھارنے کا عمل جرم ہے تو حکومت صرف ایک بلوچ پبلشر کو نہیں ملک میں قائم تمام پبلیکیشنز اور چھاپہ خانوں پر پابندی لگادے تاکہ آئندہ کوئی شخص یا ادارہ ایسا جرم نہ کرے۔
تربت سول سوسائٹی کے ترجمان نے کہا کہ پورے بلوچستان میں ہرجگہ منشیات کے اڈے سرعام کھلے اور منشیات فروشی پر کوئی سزا نہیں ہے۔ بلوچ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد منشیات کا عادی ہے لیکن سرکار اور سرکاری اداروں نے کبھی کسی منشیات فروش کو گرفتار کیا اور نا منشیات کے کسی اڈے کو بند کیا ہے بلکہ بلوچستان میں منشیات فروش سرکاری سرپرستی میں میر اور معتبر بنائے گئے ہیں۔ مگر افسوس ناک بات ہے کہ جو نوجوان علم و ادب اور کتاب دوستی کا شوق رکھتا ہے اس کو جبری حراست اور تاریک زندانوں میں ڈالا جاتا ہے۔
ترجمان نے بلوچستان اور ملک کے تمام علمی و ادبی تنظیموں، صحافتی اداروں اور انسان دوست حلقوں سے لالا فہیم کی باحفاظت بازیابی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔