کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے دیے گئے دھرنے میں شریک لاپتہ شبیر بلوچ کی ہمشیرہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے زیارت کی مسخ شدہ لاشوں کا سنا اور پھر یہ سنا کہ یہ بلوچ مِسنگ پرسنز کی لاشیں ہیں۔ زیارت کی مسخ شدہ لاشوں پر جو تشدد کے نشانات ہیں وہ اس بات کی واضح گواہی ہیں کہ یہ تمام لوگ مِسنگ پرسنز تھے۔ ان مِسنگ پرسنز کی لاشوں کو دیکھنے کے بعد کون سی ماں،بہن،بیوی، اپنے گھروں کو سکون سے سو سکے گی۔ خدا جانتا ہے کہ میں کس قرب سے شال تک پہنچی ہوں۔ اب وزیراعلیٰ کہتا ہے کہ اْٹھ جاؤ ہم تمہارا مسئلہ حل کریں گے، لیکن اب میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے تم پر اعتبار نہیں ہے۔
یہ شخص ماما قدیر آ کر ہمیں کہتا ہے کہ تم لوگ تھک گئے ہوگے، اب گھر کو لوٹ جاؤ۔ اس کو کون سمجھائے کہ گھر پیاروں سے ہوتا ہے اپنوں سے ہوتا ہے اور ہمارے اپنے آپ کے پاس ہیں۔ آپ ہمیں ہمارے اپنے دے دیں ہم چلے جائیں گے۔ میرا بھی صبر ہے جو لبریز ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا بھائی 2016ء کو اٹھایا گیا اور میں اْسی دن سے آج تک روڈوں پر بھٹک رہی ہوں۔ آج ہمیں کس نے مجبور کیا ہے ریڈ زون میں آنے کے لیے؟ہمارے یہاں پہنچنانے کا ذمہ دار کون ہے؟ میری عمر تمام ہوجائے گی شاید اس کی تصویر لئے ہوئے، لیکن مجھے کوئی غم نہیں۔ میری ہمت یہی تصویر ہے، میرا حوصلہ میرا بھائی ہے جو آج عقوبت خانوں کی نظر ہے لیکن میں اسے شیر کے منہ سے چھین کر لاؤں گی۔ یہ وعدہ میں نے اپنی ماں سے کیا ہے اور میں مرتے دم تک نبھاؤں گی۔ خدارا ہمیں سْنا جائے! خدارا میرا بھائی مجھے لوٹا دو۔