بلوچ نیشنل موومنٹ کے چئیرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں افغانستان میں خوفناک زلزلے کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قدرتی آفت سے انسانی جانوں کے ضیاع اور املاک کے نقصان میں افغان عوام کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہیں۔ افغان سرزمین پہلے ہی عالمی قوتوں کی جنگوں اور پاکستان جیسے ہمسایے کی وجہ سے انسان بحران سے دوچار ہے۔ افغانستان جیسا ملک چالیس سالہ جنگ کی تباہ کاریوں سیانفراسٹرکچر سے محروم ہے۔ انسانی ضرورت کے سہولیات ناپید ہیں۔ اب زلزلے کی تباہ کاریوں نے اس مشکلات سے دوچارقوم کے مسائل میں بے تحاشا اضافہ کردیا ہے۔ ایسے میں عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغان عوام کی بھرپور مدد کیلئے آگے آئے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ ہماری سرزمین بلوچستان بھی ایسے قدرتی آفات سے مشکلات کا شکار رہا ہے۔ دو ہزار تیرہ کو بلوچستان کے ضلع آواران اور ضلع کیچ اسی طرح کی ایک خوفناک زلزلہ آیا جس سے بے شمار جانوں اور املاک کا نقصان ہوا۔ پاکستان نے بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو مددکرنے کی اجازت نہیں دی اورخود مددکرنے کی بجائے اب تک ناقابل رسائی علاقوں میں فوجی دستے تعینات کردیئے جو بلوچ نسل کشی میں اضافے کا واضح سبب بنے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ افغانستان میں بھی امداد کا آڑ لے کر پاکستان بڑے پیمانے پر آئی ایس آئی کے کارندے بھیج دے گا جوافغان عوام کے مشکلات کا مزید اضافے کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اور افغان قوم کے نہ صرف جغرافیائی سرحدات آپس میں منسلک ہیں بلکہ ہم تاریخی رشتوں کے ذریعے آپس میں بندھے ہوئے ہیں۔ بلوچ وطن افغانوں کا اورافغان وطن بلوچوں کا دوسرا گھر اور پناہ گاہ رہا ہے۔ آج بھی پاکستان کی جارحیت سے متاثر بے شمار خاندانوں کو افغان سرزمین نے اپنی پناہ میں لیا ہوا ہے۔
ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ میں بلوچ قوم سے اپیل کرتاہوں کہ جہاں جہاں بھی امدادی کیمپ قائم ہیں وہاں بھرپورعطیات جمع کریں اور مشکل گھڑی سے دوچاراپنے افغان بھائیوں کی مشکلات کو کم کرنے میں اپنا حصہ ادا کریں۔