میانمار:فوجی حکام نے آنگ سان سوچی کوجیل میں قید تنہائی میں منتقل کردیا

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

میانمار کی فوجی حکومت نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو ایک خفیہ مقام سے اب ایک جیل میں قید تنہائی میں منتقل کر دیا ہے۔ فوجی جنٹا نے اس اقدام کو ‘ملکی مجرمانہ قوانین کے عین مطابق’ قرار دیا۔

میانمار کی فوجی حکومت کے ایک ترجمان زاو من ٹن نے بتایا کہ آنگ سان سوچی کو ایک خفیہ مقام پر رکھا گیا تھا لیکن بدھ کے روز سے اب انہیں دارالحکومت نیپی داو میں ایک جیل میں قید تنہائی میں منتقل کردیا گیا ہے۔

آنگ سان سوچی کو یکم فروری 2021 کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب فوج نے ان کی منتخب حکومت کو معزو ل کردیا تھا۔ ابتدا میں انہیں دارالحکومت میں ان کی رہائش گاہ پر رکھا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں ایک دیگر مقام پر منتقل کردیا گیا۔ پچھلے ایک سال سے ان کے ٹھکانے کے بارے میں کسی کو نہیں بتایا گیا۔ تاہم سمجھا جاتا ہے کہ انہیں کسی فوجی اڈے پر رکھا گیا تھا۔

بعض ذرائع کے مطابق ان کی رہائش گاہ پر مدد کے لیے نو افراد کو تعینات کیا گیا تھا۔ ان کا کتا بھی ان کے ساتھ ہے جسے ان کے بیٹوں نے انہیں تحفے کے طور پر پیش کیا تھا۔

آنگ سان سوچی کی قید تنہائی میں منتقلی کا علم رکھنے والے ایک ذرائع کا کہنا تھا کہ 77سالہ رہنما پہلے کی طرح کی”خوش اور جوش سے لبریز تھیں۔”

ذرائع نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کوا پنا نام ظاہر نہ کرنے کی شر ط پر بتایا،”وہ ہر طرح کے حالات کا نہایت سکون کے ساتھ مقابلہ کرنے کی عادی ہوچکی ہیں۔”

سوچی کے وکلاء کو بھی میڈیا کے ساتھ بات چیت کرنے پر پابندی عائد ہے جب کہ صحافیوں کو بھی مقدمے کی کارروائی کی رپورٹنگ کرنے سے دور رکھا گیا ہے۔ ان سے ملاقات کے لیے سفارت کاروں کی درخواستیں بھی مسترد کردی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش کے ایک ترجمان نے بتایا کہ عالمی ادارے کے حکام سوچی کے سلسلے میں ”نہایت فکر مند” ہیں۔

گوٹریش کے ترجمان اسٹیفین دوجارک نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ فوجی جنٹا کا ”یہ اقدام ہماری تمام درخواستوں کے خلاف ہے۔ ہم انہیں اور تمام دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کی مسلسل اپیلیں کررہے ہیں۔”

خیال رہے کہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے میانمار کی فوجی حکومت نے ہزاروں جمہوریت نواز مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے اور ان کے خلاف خفیہ مقدمات چلائے جارہے ہیں۔

میانمار میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز نے جمعرات کے روز بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ ملک کے بحران کو دور کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائیوں میں اب تک 2000سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا،”بین الاقوامی برادری کی جانب سے کسی طرح کی ٹھوس کارروائی نہیں ہونے کی وجہ سے میانمار اور اس کے شہریو ں کا بہت کچھ داو پر لگا ہوا ہے۔ ”

ٹام اینڈریوز کا کہنا تھا،”ہم جتنا زیادہ انتظار کریں گے، عملی اقدامات میں اتنی ہی زیادہ تاخیر ہوتی رہے گی اتنے ہی زیادہ لوگ مرتے رہیں گے، اور اتنے ہی زیادہ لوگ مصائب کا شکار ہوتے رہیں گے۔”

Share This Article
Leave a Comment