بھارت: ملک گیر ہڑتال و ہنگامے جاری، فوج میں بھرتی کی تاریخ کا بھی اعلان

0
294

بھارت کی حکومت کی فوج میں قلیل مدتی بھرتی کی نئی اسکیم ’اگنی پتھ یوجنا‘ کے خلاف پیرکو ملک گیر ہرتال و ہنگامے جاری ہیں، جس کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومتوں نے ہڑتال کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے۔

ہڑتال کے دوران دارالحکومت نئی دہلی اور اس کے مضافات نوئیڈا اور گروگرام میں دفعہ 144 نافذ رہی جب کہ پورے دن زبردست ٹریفک جام دیکھا گیا۔ریلوے کی وزارت کے مطابق پیر کو 350 ٹرینیں منسوخ کی گئیں جب کہ احتجاج کے نتیجے میں 1300 سے زائد ٹرینیں متاثر ہوئیں۔

ملک کی حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس نے دہلی میں جنتر منتر پر پارٹی رہنما راہل گاندھی سے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی چوتھے روز تفتیش اور اگنی پتھ اسکیم کے خلاف دھرنا دیا۔ نئی دہلی کے شیوا جی ریلوے اسٹیشن پر کانگریس کے کارکنوں نے ایک ٹرین کے سامنے جمع ہو کر اسے گھنٹوں روکے رکھا۔

پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس سے راشٹر پتی بھون (ایوان صدر) تک پیدل مارچ کیا اور صدر کو ایک میمورنڈم پیش کرکے اگنی پتھ اسکیم واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

پیر کو ملک گیر احتجاج کے دوران فوج نے مذکورہ اسکیم کے تحت بھرتیوں کے پہلے راؤنڈ کے آغاز کے لیے اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ جس کے مطابق جولائی سے نوجوان کی رجسٹریشن شروع کی جائے گی۔

اعلامیے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ میڈیکل برانچ کے تکنیکی کیڈر کو چھوڑ کر مسلح افواج میں بھرتی ہونے کا یہ واحد راستہ ہوگا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق اگنی ویر ایک امتیازی درجہ ہوگا۔ اس اسکیم کے تحت تینوں مسلح افواج کے لیے پہلے سال 45 ہزار نوجوانوں کی بھرتی ہوگی۔

حکومت کی 14 جون کو اعلان کردہ اسکیم کے تحت ساڑھے 17 سال سے 21 سال کی عمر کے نوجوان فوج میں چار سال کے لیے بھرتی ہو سکیں گے۔

احتجاج شروع ہونے کے بعد حکومت نے قانون میں کئی ترامیم کیں جن میں عمر کی حد کو بڑھا کر 23 سال کر دیا گیا۔ لیکن یہ رعایت صرف پہلے سال کے امیدواروں کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ چار سال کی مدت کی تکمیل کے بعد 10 فی صد اگنی ویر یعنی نوجوانوں کو مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں جگہ مخصوص ہوگی۔

نئے طریقہ کار کے تحت سب سے پہلے بری فوج میں بھرتیاں شروع کی گئی ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگنی ویر کی تنخواہ ایک جامع پیکج ہے اور وہ کسی بھی مہنگائی الاؤنس اور ملٹری سروس پے کے اہل نہیں ہوں گے۔ اگنی ویر کو قابلَ اطلاق رسک، مشکلات، راشن، لباس اور سفری الاؤنس ملے گا۔ وہ اپنی ملازمت کی مدت کے لیے 48 لاکھ روپے کا لائف انشورنس کور حاصل کریں گے۔

اسی دوران چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے نے کہا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم نوجوانوں اور آرمی دونوں کے لیے مفید ہے۔ انہوں نے آرمی میں بھرتی ہونے کے خواہش مند نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ غلط اطلاعات سے گمراہ نہ ہوں۔

انہوں نے نشریاتی ادارے ’آج تک‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسکیم واپس نہیں لی جائے گی تاہم اس کے نفاذ کے بعد اس میں بوقت ضرورت مثبت تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

تینوں مسلح افواج کی اتوار کو ہونے والی مشترکہ نیوز کانفرنس میں بھی اسے واپس لیے جانے سے سختی سے انکار کیا گیا۔

احتجاج میں شامل افراد کو انتباہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ جو لوگ اس میں شامل ہوں گے ان کی بھرتی نہیں کی جائے گی۔ بھرتی کے لیے ہر امیدوار کو پولیس سے یہ سرٹیفکیٹ لانا ہوگا کہ وہ احتجاج میں شامل نہیں تھا۔

فوج کے امور سے متعلق محکمے میں ایڈیشنل سیکریٹری لیفٹننٹ جنرل انل پری نے کہا کہ مسلح افواج میں قانون شکنی، تشدد اور آتش زنی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس مشترکہ کانفرنس سے قبل وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے تینو ں مسلح افواج کے سربراہوں کے ساتھ مسلسل دو روز اجلاس کیا تھا۔ اسکیم کے بارے میں حکومت کا مؤقف ہے کہ اس سے ایک تو فوج پر آنے والے اخراجات کم ہوں گے اور دوسرے نوجوانوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے فوج کی اوسط عمر کم ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here