بجلی لوڈ شیڈنگ کیخلاف زمینداروں نے کوئٹہ چمن شاہراہ پر بند کردیا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کیخلاف زمینداروں نے کوئٹہ چمن شاہراہ پر دھرنادیکر ہر طرح کی ٹریفک مکمل معطل کردیا۔

پیر کے روز زمیندار ایکشن کمیٹی کی کا ل پر کوئٹہ چمن قومی شاہراہ کو سید حمید کراس کے مقام پر بلا ک کر دیا جس کی وجہ سے نا صرف عوام کو مشکلا ت درپیش رہی بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے لیے خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کے کنٹینرز بھی رک گئے ہیں۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ ما ضی کی طرح اس سال بھی عین زرعی سیزن میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ 22گھنٹے تک بڑھا دیا گیا ہے پہلے ہی طویل خشک سالی کے باعث زیر زمین پانی کا گراف خطرنا ک حد تک گر چکا ہے جس کی وجہ سے زمینداری کے شعبے سے وابستہ افراد کا معاشی مستقبل داؤپر لگ چکا ہے۔

ان کے مطابق بلوچستان میں 29ہزار سے زائدٹیوب ویلز ہیں جن کے توسط سے زمیندار زمین کو سیراب کر نے کے لئے اپنی ضروریات پوری کر تے ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت نے بلو چستان کے زمینداروں کو دی جا نے والی اربوں روپے کی سبسڈی کی رقم ادانہیں کی اسی لئے صو بے بھر میں عین زرعی سیزن میں ایک با ر پھر لوڈشیڈنگ میں ظا لما نہ اضا فہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے زمیندار بجلی سے مکمل طور پر محروم کر دئیے گئے ہیں۔

دوسری جا نب کیسکو حکام کا کہنا ہے کہ سبسڈی کی مد میں وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کے ذمہ 400ارب روپے کے واجبا ت ہیں۔

کیسکو حکام کے مطابق بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں زمیندار غیر قانونی طور پر بجلی کا استعمال کر رہے ہیں،تاہم اس وقت بھیبلوچستان میں زیادہ تر کسانوں کو چھ سے آٹھ گھنٹے تک بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کو اس وقت 1400میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے۔ تاہم نیشنل گریڈ سے 900 میگاواٹس بجلی فراہم کی جارہی ہے اور تقریبا500میگاواٹس کا شارٹ فال ہے۔بلوچستان کے زمینداروں نے ایک بار پھر حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر زرعی صارفین کوبجلی کی فراہمی کے لیے وقت نہ بڑھایا گیا تو وہ بجٹ اجلاس کے دوران بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاج کریں گے۔

Share This Article
Leave a Comment