پاکستان کی قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ اور نیب آرڈیننس میں ترامیم کے بل منظور

0
176

پاکستان کی قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی ہیں جس سے تحریکِ انصاف کی گزشتہ حکومت کی جانب سے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق اور عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی ترامیم ختم ہو گئی ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے 1999 کے آرڈیننس میں مزید ترمیم کا بل بھی کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا۔ مقامی میڈیا کے مطابق وزیرِ پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے الیکشن اصلاحات کا بل ایوان میں پیش کیں۔انتخابات کے حوالے 2017 کے ایکٹ کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔

انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی گزشتہ حکومت میں کی گئی ترامیم کو واپس لیا گیا ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا تھا۔

انتخابی ترمیمی بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں ترامیم کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے حق کی منظوری دی گئی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق جمعرات کو الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایوان میں الگ نشستیں مخصوص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جب کہ ان نشستوں کے تعین کا معاملہ ایوان کی پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی۔ وہ اوورسیز پاکستانی جو ملک میں موجود ہیں وہ اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے منحرف رکن نور عالم خان نے رواں ماہ 10 مئی کو یہ بل پیش کیا تھا۔انہوں نے پرائیوٹ ممبر ڈے پر یہ بل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے شہریوں کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہیے البتہ وہ پاکستانی جو ورک پرمٹ پر دیگر ممالک میں ہیں ان کو انتخابات میں ووٹ کا حق دینا چاہیے۔

جمعرات کو اجلاس میں وزیرِ قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کے بل پر ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات پر الیکشن کمیشن نے اعتراضات اٹھائے تھے اور اب اس سے متعلق بل میں ترمیم کی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے ایوان میں ایک نیا بل بھی پیش کیا گیا ہے جس پر بحث شروع کر دی گئی ہے۔نئے بل میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک مشین کے استعمال اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے لیے پائلٹ پروجیکٹ تیار کرے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے 1999 کے آرڈیننس میں مزید ترمیم کا بل بھی کثرتِ رائے سے منظور کر لیاگیا۔

اس بل کے حوالے سے وفاقی وزیرِ قانون نے ایوان کو آگاہ کیا کہ نیب اب کسی بھی حراست میں لیے گئے شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملزم کے خلاف ریفرنس یا کیس دائر ہونے کے ساتھ ہی اس کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ نیب کو گرفتاری سے قبل ثبوت کی دستیابی یقینی بنانا ہو گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق نئے قانون کے تحت اب نیب کو پابند کر دیا گیا ہے کہ جب بھی کسی ملزم کے خلاف ریفرنس بنایا جائے گا اس کیس کی تحقیقات کا آغاز چھ ماہ کے اندر کر دیا جائے گا۔

منظور کیے گئے بل میں ملزم کے اپیل کے حق کے لیے مدت میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

پہلے ملزم کسی بھی کیس میں 10 دن میں اپیل دائر کر سکتا تھا جب کہ اب اس کو 30 دن کی مہلت دی گئی ہے اب کوئی بھی ملزم اپنے خلاف دائر کیس پر ایک ماہ میں اپیل دائر کر سکے گا۔

منظور کیے گئے بل میں نیب پر پابندی لگائی گئی ہے کہ کسی بھی ملزم کے خلاف ریفرنس دائر کیے جانے تک کوئی سرکاری افسر ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کرے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here