بلوچ خواتین کی گمشدگی کیخلاف کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا جاری ہے۔
دوسری جانب سرکاری اہلکار دھرنا کے شرکاء کو گرفتار کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہمارا دھرنا وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے جاری ہے مشترکہ طور پر فیصلہ ہوا ہے کہ بلوچ خاتون نور جان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی اور انہیں ہراساں کرنا بند کیاجائے۔اب حکومت کی مرضی ہمیں گرفتار کرے یا پھر بلوچ خواتین کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے۔
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان کے مطابق ہمارا احتجاج قانونی ہے ہم دھرنا جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ پنجگور، تمپ اور کراچی سے بلوچ خواتین کی گمشدگی کیخلاف کوئٹہ میں آج وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، بلوچ یکجہتی کمیٹی، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی،بلوچ وومن فورم و دیگرکی جانب سے مشترکہ احتجاجی ریلی نکالی گئی اور ریڈ زون میں دھرنا جاری ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہم پرامن طورپر ریڈ زون میں داخل ہوچکے ہیں اور دھرنا دے رہے ہیں۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ ہم گرفتاری دیناچاہتے ہیں اورہمارامطالبہ سادہ ہے کہ 25اپریل 2022 کو آرمی نے گچک پنجگور سے2خواتین شاہ بی بی وشہزادی وشیر خوارطفل سمیت متعدد مردوں کو اغواکیاتھاانہیں نورجان اورتمام بلوچ مسنگ پرسنز کوعدالتوں میں پیش کیاجائے۔