بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے لواحقین کابھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے اب تک 4648 دن مکمل ہوگئے۔
این ڈی پی کے رہنما عبدالغنی بلوچ، محب بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ وطن پہ ہر دن سورج ظلم کی نئی داستان لیکر طلوع ہوتا ہے، ہزاروں لاپتہ افراد کی گمشدگی پہ ملکی اور عالمی اداروں کی خاموشی انسانی بقاء اور آزادی پہ سوالیہ نشان ہے۔
اب تو ریاست اعلانیہ ہمارے خواتین کو جبری اٹھا کر لاپتہ کر رہا ہے، غریب اور محنت کش بلوچ خواتین پہ دہشت گردی کے ناجائز اور جھوٹے مقدمات دائر کر رہے ہیں، جو مقتدرہ طاقتوں کی شکست ہے، ایسے عمل پر امن بلوچ جدوجہد کو پرتشدد بناتے ہیں، ریاست کو سوچنا چاہیے کہ ایسے عمل سے کسی بہتری کی امید نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں کیچ کے بلوچ عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ بلوچ جبری گمشدہ خواتین نورجان اور حبیبہ کی جبری گمشدگی کے خلاف اور انکی بازیابی کیلئے جاری احتجاجی عمل کا بھرپور ساتھ دیں، یہ عمل آپکے اپنے بقاء کیلئے ہوگا، آج نہیں اٹھو گے تو کل آپکی باری آ سکتی ہے، اٹھو اس سے پہلے کہ اٹھا لیئے جاؤ۔