تربت: لاپتہ بلوچ خاتون نور جان عدالت میں پیش کردی گئی

0
242

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ سے گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار بلوچ خاتون کو سی ٹی ڈی نے تربت میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا۔

سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

محکمے نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون ایک خود کش حملے کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔

اس خاتون کی جانب سے جاڑین دشتی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ انھوں نے فون پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ عدالت کے جج محمد یوسف نے ان کو اور ان کے ایک ساتھی کو سات یوم کی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے سی ٹی ڈی کو دو دن میں ان کے میڈیکل سرٹیفیکٹ بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

جاڑین دشتی ایڈووکیٹ نے بتایا انھوں نے خاتون کی ضمانت پر رہائی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

نورجہاں بلوچ کے خلاف ایف آئی آر تربت میں سی ٹی ڈی مکران کی جانب سے درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک حساس ادارے کے افسران کو اطلاع ملی تھی کی نورجہاں اپنے ایک ساتھی جس کا تعلق کالعدم بی ایل اے کی ذیلی شاخ مجید بریگیڈ سے ہے بھاری اسلحہ و بارود اور خود کش جیکٹ کے ساتھ ہوشاپ کے ایک گھر میں موجود ہیں اور وہ مذکورہ خاتون کے ذریعے اہم مقام پر خود کش حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

اس اطلاع پر لیڈی کانسٹیبلوں سمیت ایک چھاپہ مار پارٹی تشکیل دی گئی اور حساس ادارے کے اہلکاروں کے ہمراہ ہوشاپ میں مذکورہ گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق جب اہلکار ان گھر کے اندر داخل ہوئے تو وہاں کمرے سے ایک شخص کے علاوہ ایک خاتون باہر نکل کر آئیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ان کے کمرے سے نکلتے ہی مرد و خواتین اہلکاروں نے دونوں کو قابو کرلیا۔ دریافت کرنے پر مرد نے اپنا نام فضل کریم جبکہ خاتون نے اپنا نام نورجہاں بتایا۔

لیڈی کانسٹیبلوں کی جانب سے تلاشی لینے پر پتا چلا کہ خاتون نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی اور بروقت قابو کرنے کی وجہ سے خود کش جیکٹ کو نہیں اڑایا جاسکا۔

پولیس کے مطابق خود کش جیکٹ کو بم ڈسپوزل ٹیم نے ناکارہ بنادیا اور وہاں سے اسلحہ و بارودی مواد برآمد کیا گیا۔

دو صفحات پر مشتمل اس ایف آئی آر میں اس تمام بارودی مواد کی تفصیل دی گئی ہے جو کہ سی ٹی ڈی کے مطابق اس گھر سے برآمد کیے گئے۔

دریں اثنا خاتون کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہوشاپ میں مظاہرین نے گوادر اور کوئٹہ کے درمیان شاہراہ کو بطور احتجاج منگل کودوسرے روز بھی بند رکھا۔ مظاہرین سمیت بلوچستان کی سیاسی و سماجی حلقوں نے گرفتار خاتون پر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here