کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ ماہ شاری بلوچ کی فدائی حملے کے بعد کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور این ای ڈی یونیورسٹی میں چینی زبان کی تدریس عملی طور پربند ہوگئی ہے اور پاکستانی بچوں کو چینی زبان کی تعلیم دینے والے چینی اساتذہ اتوار کی شام سے اپنے وطن روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
علاوہ ازیں یہ بھی اطلاع ہے کہپاکستان کے دیگر صوبوں میں قائم کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ بھی چین روانہ ہوگئے ہیں۔اب پاکستانی طلبہ کو چینی زبان پڑھانے کے لئے آن لائن کلاسز اور امتحانات کی تجویز پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
کراچی میں مقیم 11 چینی اساتذہ اتوار کی سہ پہر این ای ڈی یونیورسٹی سے ایئرپورٹ کو روانہ ہوئے۔
اس حوالے سے جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ناصر الدین خان نے چینی اساتذہ کے پاکستان چھوڑنے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی اساتذہ اور متعلقہ چینی حکام ہمارے رابطے میں تھے جو اتوار کی شام سے روانہ ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پہلا مرحلہ ہے اب یہ طے ہونا ہے کہ ہمارے بچے کس طرح چینی زبان پڑھیں گے۔اس کے لیے آن لائن کلاسز کی تجویز بھی ہے جبکہ ہمارے وہ پاکستانی اساتذہ جو اب چینی زبان سیکھ چکے ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ ان کے ذریعے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں شروع کیا گیا بی ایس پروگرام آگے بڑھائیں۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں چینی زبان سیکھانے کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ 2013 میں قائم ہوا تھا اور یہ 9واں سال تھا جبکہ بی ایس پروگرام کے پہلے بیچ کو داخلہ دیا گیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ این ای ڈی یونیورسٹی نے اپنے تمام ڈسپلن میں چینی زبان کی تدریس 2 سیمسٹر کے لیے لازمی کردی تھی اور این ای ڈی یونیورسٹی میں ہر سیمسٹر میں بیک وقت ڈھائی ہزار کے قریب طلبہ چینی زبان پڑھتے تھے۔
کراچی یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر دھماکے اور اس کے نتیجے میں 3 چینی اساتذہ اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد تمام چینی اساتذہ این ای ڈی یونیورسٹی منتقل ہوگئے تھے۔ انہیں وہاں رینجرز کی سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا تھا اور ان کی غذائی ضروریات کے لیے چینی قونصلیٹ سے فوڈ کنٹینر این ای ڈی بھجوایا گیا تھا۔