پاکستان کے صوبہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی سے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے 3 بلوچ نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد جبری طور پرلاپتہ کردیا۔
جن کی شناخت راشد بلوچ ولد تاج بخش بلوچ،علی ولد بخشی اور اصغر ولد عیسیٰ کے ناموں سے ہوگئی ہے۔
راشد بلوچ ولد تاج بخش بلوچ جولیاری غلام شاہ لین اولڈ کمہار واڑہ کا رہائشی ہے جسے 7 مئی کی رات فورسزاہلکاروں نے گرفتاری کے بعد جبری طور پرلاپتہ کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق رینجرز اور دیگر فورسز کے اہلکار پانچ ویگو گاڑیوں میں سوار تھے جنہوں نے انہیں گھر کے قریب سے اٹھا لیا، جو اب تک لاپتہ ہے۔
لواحقین کے مطابق انہوں نے پولیس کو ابتدائی اطلاعات فراہم کی ہیں اور وہ راشد بلوچ کی جبری گمشدگی پر تشویش میں مبتلا ہیں۔
اسی طرح گذشتہ ہفتے منگل اور بدھ کی درمیانی رات کراچی کے علاقے ماری پور سنگھور پاڑہ کے دونوجوانوں علی ولد بخشی اور اصغر ولد عیسی کو رینجرز اور سادہ وردی میں ملبوس اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
لواحقین کے مطابق علی اور اصغر کا تعلق کسی سیاسی تنظیم سے نہیں، بلکہ دونوں طالب علم اور فٹبالر ہیں۔
لواحقین نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ انکے پیاروں کو بازیاب کیا جائے۔
دریں اثناکوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے بی این پی مینگل کے لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ کے بھائی کو قتل کردیا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ کے بھائی سعید بلوچ کو کشمیر آباد قمبرانی روڈ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
سعید بلوچ بی این پی کے متحرک کارکن تھے۔
ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری و دیگر دوست ہسپتال پہنچ گئے۔
پولیس کی کارروائی جاری ہے۔