تربت سول سوسائٹی کے زیر اہتمام نوکنڈی چاغی میں گاڑی ڈرائیوروں کو سیکیورٹی فورسز کی طرف سے تشدد اور ہلاک کرنے کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا۔
مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست نے کہا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی جبر اور تشدد روز کا معمول ہے، سیکیورٹی فورسز سے بلوچستان کا کوئی شہری محفوظ نہیں ہے، نوکنڈی میں مزدوروں اور گاڑی ڈرائیوروں سے صحراء میں ان کی گاڑیاں چھین کر ان پر تشدد کیا گیا اور کئی کلومیٹر تپتے صحراء میں رمضان کے مقدس مہینے میں ان کو بھگا کر بھوک اور پیاس سے ہلاک کردیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ صحرامیں اب تک چار لاشیں ملی ہیں خدشہ ہے کہ ہلاک ڈرائیور کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں طلبہ اور سیاسی کارکنوں پر تشدّد، ان کی جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشیں ملنا معمول کی بات ہے جبکہ سرحدی علاقوں میں کاروبار پر بندش اور کاروباری لوگوں پر تشدد کا سلسلہ بھی نئی نہیں ہے اس سے پہلے ضلع کیچ میں بھی سیکیورٹی فورسز نے ڈرائیورز پر تشدّد کیا ان سے جبری مشقت لیا گیا اور ان کو ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ تربت سول سوسائٹی سرحدی علاقوں میں کاروباری افراد کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر معاملے میں ان کی آواز بنی رہے گی۔
مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کیچ کے سابقہ کنوینر، جماعت اسلامی کیچ کے امیر غلام یاسین بلوچ نے کہا کہ ایف سی بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ ہے، ان کی موجودگی سے بلوچستان کے مسائل کم ہونے کے بجائے زیادہ ہورہے ہیں جب تک ایف سی کو بلوچستان سے بے دخل نہیں جاتا لوگوں کی حالت اسی طرح ابتر ہوتی رہے گی، لوگوں کے جان ومال اور عزت نفس اسی طرح ایف سی کے ہاتھوں مجروح ہوتی رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کا واحد حل ایف سی کو نکالنا ہے، ریاست بلوچستان میں شہریوں سے ماں جیسی سلوک نہیں کررہی ہے، لوگوں کو جرم کے بغیر پکڑ کر قتل کرنا کسی مہذب ریاست کا کام نہیں ہوسکتا۔
مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے رہنما یاور بلوچ نے کہا کہ نوکنڈی میں بارڈر کاروبار سے وابستہ لوگوں کی بے دردی سے شہادت 74 سالوں کی زیادتیوں کا تسلسل ہے، اس سرزمین کے وسائل لوٹ کر اس کے باسیوں پر جبر و تشدد نئی بات نہیں، یہ ایک کثیرالقومی ریاست ہے قومیتوں کی شناخت اور پہچان مقدم ہونا چاہیے، بی ایس او پجارکے رہنما ضمیر بلوچ،بارڈر ٹریڈ یونین کے رہنماؤں علی بخش بلوچ اور مبارک بلوچ نے بھی خطاب کیا۔