ضلع آوارن: فورسز کا ایک گھر پر حملہ و جھڑپ،باپ بیٹا سمیت درجنوں اہلکارہلاک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے وادی مشکے میں کھندڈی کے مقام پر پاکستان فوج نے گذشتہ شب رات گئے انور عرف لالہ ہیبتان نامی شخص کے گھر پر حملہ کیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق فورسز نے خواتین و بچوں کی بے حرمتی کی کوشش کی جس سے انور بلوچ اور انکے بیٹے نے فورسز کے خلاف مزاحمت کی اور ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ اس جھڑپ میں جس میں ایک طرف فورسز کی بھاری نفری تھی جبکہ دوسری طرف صرف ایک شخص تھا۔

جھڑپ میں انوراور اس کا بیٹا سمیت 10 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک اور متعددکی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

تاہم انور بلوچ و انکے بیٹے کی ہلاکت کی تصدیق تاحال انکے خاندانی ذرائع نے نہیں کی ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق اس وقت میں وادی مشکے کے علاقے کھندڈی،ڈل و گرد نواح میں فورسز کی جارحیت جاری ہے جسے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ فورسز نے گردو نواح میں اپنی جارحیت کا دائرہ کار وسیع کرکے خواتین و بچوں کوتشدد کا نشانہ بنارہا ہے اور درجنوں افراد کو بندی بنایا گیا گیا ہے۔ جن میں 12افراد کی شناخت حاصل ولد نوردین، نوردین ولد حسین، بادین ولد حسین، عثمان ولد بادین، حضور بخش ولد بادین، میر خان ولد بادین، عبدالنبی ولد محمد کریم، حسن ولد عرضی،محمد عمر ولد شکر،گزی ولد رحمت،عبدالمالک ولد گزی،قادر بخش ولد عرضی کے ناموں سے ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ فورسز کے ساتھ مزاحمت میں ہلاک ہونے والے انور عرف لالہ ہیبتان شہید عبدالخالق عرف سردو کے بھائی ہیں اور وہ ماضی میں ایک مسلح تنظیم سے بھی منسلک رہے تھے۔اسکے بعد اس نے فورسز کے آگے سرنڈر کیا اور خاموشی سے اپنے آبائی گاؤں میں رہائش پذیر تھا۔

مقامی ذرائع کے مطابق انور کو پاکستانی فورسز نے بلوچ سرمچاروں کے خلاف کام کرنے کے لیے مجبور کیا اور ریاست کی جانب سے دی گئی بندوق کی واپسی کا کہا گیا۔لیکن جب فورسز نے رات گئے اس کے گھر کا گھیراؤ کیا اور بندوق واپس کرنے کے ساتھ خواتین و بچوں کی بے حرمتی کرنے کی کوشش کی تو انور نے مزاحمت کیا اور فورسز کے ساتھ ایک طویل جھڑپ میں اپنے بیٹے کے ساتھ جان کی بازی ہار گئے۔

وادی مشکے میں آپریشن کاسلسلہ جاری ہے۔

Share This Article
Leave a Comment