محکمہ خوراک نے اندرون بلوچستان گندم کی ترسیل بند کردی

0
219

محکمہ خوراک بلوچستان نے اندرون بلوچستان گندم کی ترسیل مکمل بند کردی جس سے خدشہ ہے کہ اس پابندی سے مقامی فلور ملز انڈسٹری بری طرح متاثر ہوگی۔

بلوچستان کو سالانہ 45لاکھ گندم بوری کی ضرورت ہے جبکہ حکومت10لاکھ گندم بوری خریدتی ہے جس سے بلوچستان میں آٹے کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک بلوچستان کی جانب سے گندم پر بلوچستان پابندی کے ساتھ بین الاضلاعی پابندی لگادی ہے جس سے بلوچستان کے اندرون اضلاع میں گندم کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

اس سے قبل سندھ اور پنجاب کے حکومتوں کی جانب سے گندم پر بین الصوبائی پابندی لگائی تھی جبکہ بدقسمتی سے بلوچستان میں محکمہ خوراک کی جانب سے بین الصوبائی پابندی کے ساتھ بین الاضلاعی پابندی عائد کرنا سوالیہ نشان ہے۔

بین الاضلاعی پابندی عائد ہونے سے بلوچستان میں مقامی سطح پر15سے 20فلور ملزکی بندش کاخدشہ بڑھ گیاہے جس سے بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہونگے۔

بلوچستان میں سالانہ ایک کروڑ10لاکھ بوری گندم کاشت ہوتی ہے جبکہ ضرورت 45لاکھ بوری ہے۔

بلوچستان حکومت سالانہ 10لاکھ گندم بوری خریدتی ہے جس کی وجہ سے ہمیشہ آٹے اور گندم کی قلت کاسامنا رہتاہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت بلوچستان کی جانب سے اب تک گندم کی خریداری کے مراکز قائم نہیں ہوسکے ہیں اور نہ ہی زمینداروں کو بار دانہ دیاجاچکاہے۔

خدشہ ظاہر کیاجارہاہے کہ بلوچستان میں ایک بار پھر گندم کی قلت اور زمینداروں کو مشکلات کاسامنا کرناپڑسکتاہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بلوچستان فوری طورپربلوچستان کی ضرورت کے مطابق 45لاکھ گندم کی خریداری کیلئے خریداری مراکز قائم کرکے زمینداروں میں بار دانہ تقسیم کرے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچاجاسکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here