افغانستان: لڑکیوں کی تعلیم پر بندش کیخلاف عالمی بنک نے اپنے منصوبے روک دیئے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

عالمی بینک نے افغانستان میں 60 کروڑ ڈالر مالیت کے 4 منصوبے روک دیے ہیں۔

بینک نے ایک بیان میں بتایا کہ منصوبے طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول آنے سے روکنے کے فیصلے پر پائے جانے والے تحفظات کی وجہ سے روکے گئے۔

یہ منصوبے ذراعت، تعلیم، صحت اور روزگار کے پروگرامز میں معاونت کے لیے تیار کیے جارہے تھے جن پر اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے عمل درآمد کیا جانا تھا۔

مذکورہ منصوبوں کے لیے دوبارہ تشکیل دیے گئے افغانستان کی تعمیر نو ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) کے تحت رقم فراہم کی جارہی تھی۔

اس حوالے سے بینک کا کہنا تھا کہ ان کی رہنما ہدایات کے مطابق اے آر ٹی ایف کے فنڈز سے چلنے والی تمام سرگرمیوں میں خواتین اور لڑکیوں تک رسائی اور مساوی خدمات کی فراہمی ضروری ہے۔

بینک نے طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول پر عائد پابندی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

عالمی بینک کا مزید کہنا تھا کہ جب بینک اور بین الاقوامی شراکت دار صورتحال بہتر سمجھیں گے اور منصوبوں کے اہداف حاصل ہونے کا اعتماد ہوگا اس وقت ہی ان منصوبوں کو اے آر ٹی ایف کے عطیات دہندگان کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

تاہم فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ ایسا کب ہوگا۔

خیال رہے کہ عالمی دباؤ پر متعدد یقین دہانیوں کے بعد طالبان نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکولز کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی انہیں بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

اس حوالے سے افغانستان کی وزارت تعلیم کے ایک نوٹس میں کہا گیا تھا کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار نہیں کرلیا جاتا۔

مذکورہ صورتحال پر عالمی برادری میں سخت تشویش پائی جارہی ہے اور امریکا اور اقوام متحدہ نے افغان طالبان کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے میں ناکام رہے تو انہیں عالمی سطح پر شناخت کے حصول اور افغان معیشت کی تعمیر نو کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ طالبان کا فیصلہ نہ صرف خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، بلکہ یہ افغان خواتین اور لڑکیوں کی زبردست شراکت کے پیش نظر ملک کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment