لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ کی بازیابی اوربلوچ طلبا کی ہراسمنٹ کیخلاف بلوچ اسٹو ڈنٹس کونسل اسلام آباد کی کال پر آج بروز پیر کو بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے ریلی اور مظاہروں کی شکل میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بلوچ طلبا کی احتجاج میں پشتون اور دیگر طلبا سمیت سیاسی و سماجی کارکنان،سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اورانسانی حقوق کے کیلئے آواز بلند کرنے والے افراد بھی شریک تھے۔
پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد، کوئٹہ، خضدار،ملتان ،اوتھل، بہاولپور،تربت، لاہوراور کراچی کے جامعات کے طلبا و طالبات نے ریلیاں نکالیں اور احتجاجی مظاہرے کئے۔
مظاہرین نے بلوچ طلبا پر جبری گمشدگیوں اور ہراسمنٹ کی آڑ میں ان کیلئے تعلیمی دروازے بند کرنے کی شدید مذمت کی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ حفیظ بلوچ کو باحفاظت بازیاب کیا جائے اور طلبا کی پروفائلنگ اور ان کی ہراسمنٹ کاسلسلہ بند کیا جائے۔
ان کاکہنا تھا کہ گزشتہ دنوں بلوچ طلباپر ہونے والے حملے میں ملوث افراد کو جامعہ سے رسٹیکیٹ کیا جائے۔ ایسے افراد تعلیمی اداروں میں رہ کر طلباء پر حملہ آور ہو جاتے ہیں اور تعلیمی سرگرمیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
حفیظ بلوچ کی بازیابی اور بلوچ اسٹوڈنٹس کو تعلیمی اداروں میں ہراسہ کرنے کے بلوچستان و پاکستان میں اسٹوڈنٹس کی طرف سے کلاسز کا بائیکاٹ کیا گیا۔جس میں لاء کالج،عطاء شاد ڈگری کالج،گرلز ڈگری کالج،ایم ایم سی،تربت یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس نے اظہارِ یکجہتی کی۔
بلوچ ایجوکیشنل کونسل بہاولپور کی طرف سے حفیظ بلوچ کی باحفاظت واپسی کے لیے ایک پیس واک کیا گیا جسے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ طرف سے روکنے کی کوشش کی گئی لیکن طلبانے اسے اپنا آئینی حق مانتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
یاد رہے کہ حفیظ بلوچ کو8فروری کو خضدار میں ایک اکیڈمی میں بچوں کو پڑھانے کے دوران پاکستانی سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔اوران کی بازیابی کیلئے ساتھی طالب علموں نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا جو گذشتہ 21دوں سے جاری ہے۔