بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں بیرونی سرمایہ دار پاکستان کے ساتھ حصہ دار نہ بنیں، بی ایس او آزاد

0
226

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے قابض ریاست اور اس کی کٹھ پتلی بلوچستان حکومت کی جانب سے ریکوڈک پر ہونے والے غیر قانونی معاہدہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کبھی بھی قابض کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی مقبوضہ علاقے میں عوام کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی معاہدہ کریں۔ جبکہ بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی بھی جنگ زدہ علاقے میں کوئی سرمایہ کاری کرنے سے پہلے زمینی حقائق کا بغور جائزہ لیں ورنہ ایسے معاہدوں کے بعد سرمایہ کاروں کو ہمیشہ اپنے فیصلوں پر افسوس کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی سرمایہ اُس وقت تک محفوظ نہیں ہوتا جب تک اُس زمین کے حقیقی باشندوں کی رضا و منشاء اس میں شامل نہ ہو ایسے میں بلوچ زمین پر بھی بلوچ عوام کی مرضی و منشاء کے بغیر قابض کی جانب سے کیا جانے والا کوئی بھی معاہدہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔

ترجمان نے بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کمپنی اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیرک گولڈ کارپوریشن کمپنی نے ایسی کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کی بلوچستان میں کوئی حیثیت نہیں جبکہ ان کا تعلق براہ راست قبضہ گیر سے ہے۔ بلوچ عوام اس سے پہلے بھی ایسے غیر قانونی، غیر عوامی اور قابض کی طرف سے حمایتی سرمایہ کاری کو مسترد کر چکا ہے جس کی واضح مثال چین کا سی پیک معاہدہ ہے جس کے سامنے بلوچ عوام سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہے۔ بلوچ عوام ایسے وہ تمام معاہدوں کے خلاف ہے جو بلوچ قوم کے قومی وسائل کا لوٹ مار کریں اس لیے بیرک گولڈ سمیت ایسے تمام سرمایہ کاری کرنے والے کمپنیوں کو بلوچستان میں اپنا سرمایہ لگانے سے پہلے یہاں کے زمینی حالات کا مشاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے سرمایہ کا کوئی مستقبل نہیں ہے جس کے خلاف پوری ایک قوم کھڑی رہیں اور ریکوڈک معاہدہ مکمل طور پر ایک غیر قانونی اور قبضہ گیریت پر مبنی معاہدہ ہے جس کا مقصد ہماری قومی معدنیات کا سستے داموں میں نیلامی کرنا ہے۔ اس لیے اس کا بلوچستان میں کوئی بھی مستقبل نہیں ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں بیرک گولڈ سے اپیل کی کہ وہ اپنے معاہدے پر نظر ثانی کریں اور اس معاہدہ سے دستبردار ہو جائیں کیونکہ بلوچ عوام نے اس معاہدہ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اگر کمپنی بلوچ عوام کی مرضی و منشاء کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بلوچستان میں اپنی سرمایہ کاری کو جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیتا ہے تو انہیں یہاں کے عوامی مزاحمت کا بھرپور سامنا ہوگا۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ عوام اور باشعور نوجوان کسی بھی طرح اپنے قومی معدنیات کی سودے بازی کرنے نہیں دینگے اور ہر فورم پر اس کا مقابلہ کرینگے۔ بطور ایک طلبہ تنظیم بی ایس او آزاد اس غیر قانونی اور بلوچ لوٹ مار معاہدہ کے خلاف ہر فورم پر جدوجہد کریگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here