بلوچ لاپتہ افراد کے احتجاجی کیمپ کو 4617 دن ہوگئے

0
213

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افرادو شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے اب تک 4617 دن مکمل ہوگئے۔

سیاسی و سماجی کارکن ثاقب بلوچ تنویر بلوچ اور دیگر خواتین نے بھوک ہڑتالی کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کا مہینہ بلوچ تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے اسی ماہ دل کو لرزاں دینے والے واقعات تاریخ میں رقم ہوکر اس ماہ کو شہدا کے سرخ کے ساتھ بلوچ تاریخ میں اسے اہم مقام دیا گیا، بلوچ شہادت کے ساتھ بلوچ نسل کشی کی ایک ایسے سلسلے کا آغاز کیا گیا جو طلوع و غروب ہوتی سورج کے ساتھ بلوچ لہو سے رنگتا گیا، شہدائے بلوچ کی شہادتوں نے قوم کی قومی پرورش میں اہم کردار ادا کیا، بلوچ فرزندوں کی بازیابی کا پرامن جدوجہد نعرہ بلوچستان کے لئے لازم و ملزوم بن گیا ہے، مارچ کا ماہ بے شمار پاکستانی سیاسی اُتار چڑھاو اور بلوچ فرزندوں کی نسل کشی و اغواء کے ساتھ جاری ہے جس طرح بلوچ ریاستی جبر کا شکار پر رہا اور اس میں تیزی آئی اسی طرح پُر امن جدوجہد میں اچانک خود ساختہ پیدا کردہ انتشار جو عرصہ دراز قبل شروع کیا گیا تھا۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قوم پر ظلم و زیادتی کا سلسلہ برقرار ہے بلوچستان میں پاکستان انسانی حقوق کی پامالی اخلاقی مزہبی اور بین الاقوامی قوانین اور اقدار کو پاؤں تلے روند رہے ہیں بلوچ نوجوان مائیں بہنیں بزرگ اور بچے ہوائی جہازوں سے گرائے گئے ہیں بہت سارے جبری لاپتہ اور کئی شہید کرکے اُن کی لاشیں پھینکی گئی ہیں اجتماعی قبروں کی برآمدگی انسانی تاریخ میں سیاہ باب کا اضافہ ہے بلوچوں کو اغوا اور شہید کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے آج چین پاکستانی فورسز کو اربوں روپے کی امداد دے کر انسانیت کی تباہی میں حصّہ دار بنے ہوئے ہیں بلوچ سرزمین پر قبضہ کے بعد پاکستانی دانشوروں نے بلوچ تاریخ کو مسخ کرنے کے لئے جو تاریخی و علمی بددیانتی کی ہے وہ بزات خود انسانی اخلاقیات سے ماورا اقدام ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here