بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ضلع آواران میں جھاؤ کے وسیع علاقے کو نازی طرز پر کنسنٹریشن کیمپ میں تبدیل کردیاہے۔ مہینوں سے جاری فوجی سفاکیت میں نئی شدت لائی گئی ہے۔ اس وقت جھاؤ بدترین فوجی محاصرے میں ہے۔ لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے۔ علاقے کے بیشتر آبادیوں کو کیمپوں میں منتقل کرکے صبح سے شام تک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ علاقے کے تمام لوکل گاڑیوں کو تحویل میں لے کر جھاؤ کوہڑو کے مرکزی فوجی کیمپ میں جمع کیا گیا ہے۔ لوگ بھوک اور مریض علاج کے لیے تڑپ رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ نال، اورناچ، لاڑاندر، واجہ بھاگ، اور ارہ سے بڑے پیمانے پر فوجی دستے سورگر علاقے میں داخل ہوچکے ہیں۔ زمینی فوج کو فضائی مدد بھی حاصل ہے۔ علاقے میں وحشت، درندگی اور حیوانیت کا راج ہے۔ پاکستانی فوج عام اور نہتے لوگوں پر زمین تنگ کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جھاؤ کا علاقہ تحریک آزادی میں اپنی نمایاں کردار اور بہادر جہدکاروں کی سرزمین ہونے کی وجہ ہمیشہ سے پاکستانی فوج کی زیر عتاب رہا ہے۔ لیکن موجودہ آپریشن حالیہ عرصے میں تشدد کا بدترین باب ہے۔ یہاں نازی طرز پر ہی بچوں اور عورتوں کو بھی فوجی حکم کے بغیر کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔ اس بربریت کا مقصد بلوچ قومی تحریک کو دبانا ہے لیکن پاکستان کو یہ نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے کہ زندہ قوموں کو اس طرح کی حیوانیت اور درندگی سے زیر نہیں کیا جا سکتاہے۔