ضلع آواران: فوجی جاریت تیسرے روز بھی جاری، علاقے میں کرفیو نافذ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل جھاؤ کے پہاڑی سلسلے سورگر اور گردونواح میں پاکستانی فورسز کیجاریت آ ج تیسرے روزبھی جاری ہے۔

مواصلاتی نظام معطل ہے اور فورسز سینکڑوں کی تعداد میں سورگر کے پہاڑی علاقوں میں جارحیت میں مصروف ہے۔

تین دنوں سے علاقے میں مکمل کرفیو نافذ ہے۔جس سے لوگ گھر میں محصورہیں اور انہیں خوراک اور ادویات کی قلت کا سامناہے۔

ہمیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق علاقے کے تمام لوکل گاڑیوں کو آرمی کیمپ کوہڑو میں بند کیا ہے گیا۔جبکہ علاقے میں گاڑیوں کی آمدو رفت پر بھی مکمل پابندی لگائی گئی ہے۔

تین دنوں سے جاری فوجی جارحیت سے اب تک کسی قسم کی کوئی گرفتاری اور جبری گمشدگی سمیت ہلاکت کی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں البتہ شدید فائرنگ و دھماکوں کی آوازیں سنی جاری ہیں جس سے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سے جنگی ہیلی کواپٹرز دن بھر سورگر اور اورناچ پہاڑی علاقوں میں متواتر گشت کرتے رہے اور جھاؤ کوہڑ کے آرمی کیمپ میں لینڈنگ کرتے دیکھے گئے۔

مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ آج بروزمنگل صبح سے ہیلی کواپٹروں کو جھاؤکوہڑوآرمی کیمپ سے پرواز کرتے ہوئے سورگر اور اورناچ کے پہاڑی سلسلوں کی جانب جاتے دیکھا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق جھاؤ جیسے پسماندے علاقے میں فوجی جارحیت کی پس پردہ حمایت وہ قوتیں کررہے ہیں جو گزشتہ چہتر سالوں سے بلوچ نسل کشی میں سرگرم عمل ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment